ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
|
ذاتی علم کے بغیر تصدیق نہ کرنا چاہئے ( ملفوظ 114 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ میرا معمول ہے کہ بدون اپنے علم کے سنی سنائی باتوں پر کسی کے مضمون کی تصدیق نہیں کرتا اس لئے یہ شہادت ہے اور اس میں شرعا مشاہدہ شرط ہے ـ لفظ '' خانقاہ '' کی اصل ( ملفوظ 115 ) فرمایا کہ ایک خط آیا ہے پتہ پر لکھا ہے خانقاہ امدادیہ مگر صحیح اور اصل لفظ یہی ہے خانقاہ اس کا معرب ہے ـ خانقاہ جہاں پر بہت سے خانے اور حجرے بنے ہوں ـ دوسروں کی مصلحت کو اپنی نیک نامی پر مقدم رکھنا ( ملفوظ 116 ) ایک نو وارد صاحب کی غلطی پر مواخزہ فرماتے ہوئے فرمایا کہ یہ تو کوئی ایسی بات نہ تھی جس میں تعلیم کی ضرورت ہوتی یہ تو فطری چیز ہے فطریات میں کسی کی تعلیم کی کیا ضرورت کیا یہ امر فطری نہیں کہ آدمی جس کام کو آوے صاف کہدے پھر جو جواب ملے اس پر عمل کرے مگر لوگ ایسا نہیں کرتے پھر چاہتے ہیں کہ اس کی اصلاح نہ کی جاوے ـ رعایت کی جاوے حالانکہ اصلاح کر دینا یہی رعایت ہے اور اسی قاعدہ کے موافق میں ہمیشہ آنے والوں کی رعایت کرتا ہوں اور ان کی دینی مصلحت کو کہ اصلاح ہے مقدم رکھتا ہوں اپنی دنیوی مصلحت پر کہ نیک نامی ہےاور اسکے خلاف کو خیانت سمجھتا ہوں کیونکہ اگر میں آنے والوں کی وہ رعایت کروں جس کویہ رعایت سمجھتے ہیں تو پھر تربیت اور اصلاح کی کیا صورت ہے مگر یہ ان کی رعایت تھوڑا ہی ہوگی بلکہ یہ تو میری اپنی رعایت ہوگی کہ کوئی برا نہ مانے بدنام نہ کرے ـ اب یہ اس کو اپنی بدفہمی کی وجہ سے نہ سمجھیں تو میرے پاس اس کا کوئی علاج نہیں میں تو جو کچھ کرتا ہوں آنے والوں کی مصلحت کی وجہ سے کہ ان میں آدمیت پیدا ہو جاوے پھر اس کو اگر یہ اپنا نقصان سمجھیں سمجھا کریں یہ ایسا ہے جیسے کوئی شخص وقف علی الاولاد کرے تو اس سے اپنی اولاد کو نفع پہچنا مقصود تھا لیکن اگر اس پر کوئی نقصان سمجھے سمجھا کرے باپ کی جوتی سے اور میں تو صاف پکار کر کہتا ہوں کہ اگر میرا یہ طرز کسی کو نا پسند ہو وہ میرے پاس نہ آوے میں کسی کو بلانے کب جاتا ہوں کسی کو سو دفعہ غرض ہو آؤو نہ کہیں اور جاؤ ـ کسی نے کیا خوب ہی کہا ہے ـ در کوئے نامی مارا گزر نہ دادند گر تونمے پسندی تغیر کن قضاء را اور میں تو ایسے موقع پر یہ پڑھ دیتا ہوں