ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
|
ہیں ـ بتلائے اس میں کیا ضرر ہے تو سب کی مصالح کی رعایت رکھتا ہوں ـ مگر بے اصول کام مجھ سے نہیں ہو سکتے ـ معافی بھی بے اصول نہیں ہو سکتی ـ چاہے کسی کو گوارا ہو یا نا گوار ـ کوئ راضی رہے یا نا راض اور کسی کی ناراضگی سے ہوتا کیا ہے ؟ حق تعالی راضی رہیں اور کسی کی کچھ پروا نہیں کرنا چاہئے ـ ایک اور صاحب کا واقعہ ہے جن کو محبت اور تعلق کا دعوی تھا مگر انہوں نے ایک تحریر لکھی اس میں میرے متعلق طعن آمیز کلمات لکھے تھے ـ وہ یہاں پر مہمان ہوئے ہیں ـ میں نے بحمدللہ ان کے حقوق مہمان کے ادا کرنے میں ذرا کوتاہی نہیں کی مگر جو شکایت ان سے بھی وہ اب بھی ہے اور جب تک اس کا تدارک نہ ہوگا رہے گی ـ باقی مجھے تدارک کا نہ انتظار ہے نہ استدعا ہے اسلئے کہ یہاں تکثیر سواد کی ضرورت ہی نہیں ـ یہی تو میرا گنوارا پن ہے ـ جس کی وجہ سے بکثرت لوگ مجھ سے ناراض ہیں ـ اسی اخیر کے واقعہ میں انہوں نے تو اپنی اس نکال لی مگر مجھ کو وہ نا راضی ادائے حقوق سے مانع نہیں ہوئی ـ ہاں انبساط نہیں ہوا اور ان پر ظاہر بھی کر دیا کہ میں ناراض تھا اور اور ہوں اور رہوں گا ـ مجھ کو رنج تھا اور ہے اور رہے گا ـ مجھ کو آپ سے شکایت تھی اور ہے اور رہیگی اس کو بھی صاف کہہ دیا یہ اس معاملہ کا حق تھا اس کو بھی نہیں چھپایا ـ تحریکات کا دینی نقصان ( ملفوظ 340 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ان تحریکات میں یہانکے لوگ تو اپنا دشمن ہی ہیں مگر بعض عیسائی بھی اپنا دشمن سمجھتے ہیں چناچہ کوہ منصوری پر عیسائیوں کا ایک وفد تبلیغ کے لئے امریکہ سے آیا تھا اس میں ایک پادری تھا میرے ایک عزیز سے اس کی ملاقات ہو گئی اس نے میرے متعلق پوچھا کہ ان تحریکات میں اس کا کیا خیال ہے انہوں نے کہا کہ وہ ان تحریکات کے خلاف ہے یہ سنکر اس پادری نے کہا کہ یہ شخص عسائیت کا سخت دشمن معلوم ہوتا ہے ان عزیز نے کہا کہ یہ تحریکات خود عسائیت کے خلاف ہیں تو اگر وہ اسمیں شریک ہوتے تب تو عسائیت کی دشمنی کے کیا معنی کہا کہ تم اس بات کو نہیں سمجھتے اس وقت ہندستان میں دو مذہب ہیں ایک ہندو اور ایک مسلمان اور دونوں میں بوجہ اختلاف مذہب کے تصادم ہے اسوجہ سے اپنے اپنے مذہب ہر سختی سے جمے ہوئے ہیں مگر ان تحریکات میں دونوں بہت سے کام اپنے مذہب کے خلاف کر رہے ہیں جس سے ان پر لا مذہبی کا غلبہ ہو جائے گا اور لا مذہبی کے بعد عسائیت کی قابلیت قریب ہو جاتی ہے تو تحریکات کے خلاف کرنا عسائیت سے روکنا ہے یہ راز ہے جس کو یہ شخص سمجھا ہے اور تحریکات کا مخالف ہے اس لئے ہم کہتا ہے کہ یہ شخص عسائیت کا سخت دشمن ہے پھر فرمایا کہ آج کل کی عسائیت کا پہلا زینہ لا مذہبیت