ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
پس یہ قیاس مع الفارق ہے چناچہ حدیث میں جو وارد ہے کہ رمضان کے بعد ان چھ روزوں کے رکھنے سے ( ایسا ہوگیا ) گویا تمام سال روزے رکھے تو حدیث ہی میں اس کی وجہ بھی ارشاد ہوئی ہے کہ حق تعالی نے فرمایا کہ من جاء بالحسنۃ فلہ عشر امثالھا لہذا رمضان تو برابر دس ماہ کے ہو گیا اور یہ چھ دن برابر ساٹھ دن دو ماہ کے ہو گئے ـ سو جب چھ روزہ رمضان مثلا قضا ہو گئے اور ان کو شوال میں ادا کیا تو رمضان کے روزے تو اب پورے ہوئے دس مہینے کا ثواب اب ملا تو یہ ہی چھ روزے دو ماہ بقیہ کے قائم مقام کیسے ہو جائیں گے ـ نا بالغ کا ایصال ثواب معتبر ہے ( ملفوظ 541 ) مولوی محمد صاحب متوطن بنگال نے پوچھا کہ نا بالغ کچھ پڑھ کر کسی کو بخش سکتا ہے یا نہیں فرمایا کہ ہاں بخش سکتا ہے ـ اس پر انہوں نے شبہ کیا کہ نا بالغ کا تبرع جائز نہیں ـ اس پر حضرت نے ارشاد فرمایا کہ وہ حکم مخصوص مال کے ساتھ ہے خواہ مال حقیقی ہو یا مال حکمی ہو اور ثواب مال نہیں جو اس کا تصرف غیر معتبر ٹھرایا جاوے دوسرے اس سے قطع نظر تصرف تین قسم کے ہیں ـ ایک نافع محض دوسرے ضار ( مضر ) محض تیسرے وجہ ضار من وجہ نافع ( یعنی ایک طرح نافع اور ایک طرح مضر ) سو نافع محض تو بدون ولی کی اجازت کے بھی معتبر ہیں اور ضار محض ولی کی اجازت سے بھی معتبر نہیں اور جو من وجہ ضار اور من وجہ نافع ہیں ـ وہ ولی کی اجازت سے معتبر ہو سکتے ہیں اور ایصال ثواب نافع محض ہے کیونکہ نا بالغ کا اس میں ذرا بھی ضرر نہیں ـ بلکہ اس کو ثواب ملے گا ـ اس لئے اس کے درست ہونے میں شبہ نہیں ـ تقلید شخصی کی ضروری ہونے کی وجہ ( ملفوظ 542 ) ارشاد فرمایا کہ قنوج میں ایک سب رجسٹرار ملے ـ ان کو تقلید شخصی اور طریق تصوف کے متعلق اس قسم کا تردد تھا کہ ان کو کسی تقریر تحریر سے شفا نہیں ہوتی تھی ـ انہوں نے وہ شبہات میرے سامنے پیش کئے ـ میں نے ان کو جواب دیا کہ اس سے بفضلہ تعالی ان کی بالکل تسلی ہو گئی ـ طریق تصوف کے متعلق ان کو یہ غلط فہمی تھی کہ وہ اشغال اور قیود کو تصوف سمجھے ہوئے تھے اور چونکہ وہ کتاب و سنت میں وارد نہیں ـ اس لئے تصوف کو بے اصل سمجھتے تھے ـ ان کو تصوف کی حقیقت سمجھا کر یہ سمجھایا کہ یہ قیود امور زائد ہیں کہ مصلحتا ان کو علاج کیطور پر برتا جاتا ہے ـ اس سمجھانے سے ان کی تسلی ہوگئی ـ اور تقلید کے بارے میں اس وقت ان سے وجوب اور عدم وجوب تقلید پر بحث نہیں کی گئی ـ صرف ان کو ایک مصلحت تقلید کی بتلائی ـ جس سے اس امر میں بھی ان کا پورا اطمنان