ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
ابھموا ما ابھمہ اللہ یعنی جس چیز کو خدا تعالٰی نے مبہم رکھا ہو تم بھی مبہم رکھو بڑی حکمت کی بات فرمائی ـ کھانا کھاتے وقت کس قسم کی بات کی جائے ( ملفوظ 232 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ کھانے کے وقت اگر کھانیوالے سے ایسی بات کی جاوے جس میں قوت فکر یہ صرف نہ ہو تو مضائقہ نہیں یہ کھانے کے آداب میں سے ہے اور جس میں قوت فکر یہ صرف ہو ایسی گفتگو نہ کرنی چاہیئے ورنہ کھانے کا لطف جاتا رہتا ہے ـ برباد ہوجاتا ہے ـ اپنے کو بڑا سمجھ کر دوسروں سے رعایت نہ کرنا ( ملفوظ 233) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ بعض لوگ اپنے کو ایسا بڑا سمجھتے ہیں کہ دوسروں کی بالکل رعایت نہیں کرتے جس سے دوسروں کو ایذا پہنچتی ہے اور اس میں بڑے بڑے لوگوں کو ابتلاء ہے اس سے بہت بچنا چاہیئے ـ خوش اخلاقی کا مطلب نرم بات کرنا نہیں ( ملفوظ 234 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ آجکل اخلاق نام ہے صرف نرمی سے بولنے کا چاہے کتنی ہی سخت بات ہو اور ایذا رساں ہو مگر لہجہ نرم ہو ہمارے ضلع کے ایک کلکٹر کی حکایت ہے کسی پر ناراض ہو کر بہت نرمی اور تہذیب سے حکم دیتا کہ آپکا کان پکڑ کر باہر نکال دو لہجہ نہایت نرمی کا ہوتا تھا تو بہت خلیق مشہور تھا کیا واہیات ہے بلکہ اس سے تو اور زیادہ تکلیف ہوتی ہے کہ بات نرم ہو مگر معاملہ سخت ہو کیونکہ نرم آدمی سے سختی کا صدور خلاف توقع ہونے کے سبب زیادہ رنج کا سبب ہوگا اسی سلسلہ میں فرمایا کہ نرم گفتگو کو جو اخلاق سمجھا جاتا ہے اسپر ایک قصہ یاد آیا ایک شخص نے انتقال کے وقت اپنے بیٹے کو جو کہ احمق تھا وصیت کی کہ میرے مرنے کے بعد جو عزیز و احباب آئیں ان سے نرم اور میٹھی بات کرنا بھاری لباس سے ملنا اونچی جگہ بٹھلانا بڑھیا کھانا کھلانا اس شخص کا انتقال ہو گیا ایک شخص ان کے دوستوں میں تھے دوست کے انتقال کی خبر پا کر تعزیت کو آئے انہوں نے آکر گھر میں اطلاع کرائی صاحبزادے نے نوکروں کو حکم دیا کہ مہمان کو مچلان پر بٹھلا دو گھر میں سے آئے تو بڑے بڑے قالین اور دریاں بدن پر لپیٹے ہوئے انہوں نے حسب رواج دریافت کیا کہ والد مرحوم بیمار ہوئے تھے جواب میں کہتے ہیں روٹی پھر کوئی بات پوچھی کہتے ہیں گڑ پھر کھانا لایا گیا مہمان نے کھا کر کہا کہ گوشت گلا نہیں تو بہت خفا ہوئے اور بولے کہ آپ کی خاطر پچاس روپیہ کا کتا کاٹ دیا اور اپکو پسند نہیں آیا مہمان نے کھانا تو چھوڑ دیا اور پریشان ہو کر پوچھا کیا حرکتیں