ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
سے کوئی آجاویں تو سب سے پہلے ان پر جہاد کریں خیر یہ تو اس شخص کو جوبدیدیا مگر فرصت کے وقت بھائی ان ڈپٹی صاحب سے ملے اور واقعہ کی حقیقت دریافت کی انہوں نے کہا کہ کیا واہیات ہے محض لغوبات ہے میں آریہ ہوگیا ویسے ہی اخلاقا اس دعوت کے قصہ کا تو البتہ مجھ سے صدور ہو گیا پھر ان ڈپٹی صاحب نے بھائی سے مشورہ کیا کہ اب مجھ کو کیا کرنا چاہیئے یہ بات تو بڑی بدنامی کا سبب بن گئی ـ یہ خبر اور مقامات میں بھی شہرت پائے گی ( مزاحا حضرت والا نے فرمایا کہ بریلی سے مشورہ سے بہت خوش ہوئے اور مولویونکی اور مجمع میں کھڑے ہو کر توبہ کی تب شہر میں اس کا چرچا بند ہوا اور مسلمانوں کو اطمنان ہوا اس واقعہ سے لوگوں کا یہ مزاق بھی معلوم ہوا کہ اسلام کی قوت کا مدار لوگوں کی شخصیتوں پر سمجھتے ہیں اسی لئے ڈپٹی صاحب کے انقلاب کی کسقدر فکر ہوئی حالانکہ اسلام کی قوت کا مدار حق پر ہے نہ کہ کسی مخلوق پر اسلام کی قوت خارج سے نہیں داخل سے ہے اور عوام کا تو یہ مذاق ہے ہی غضب تو یہ ہے کہ خواص بھی اس سے خالی نہیں چنا چہ اپنے ایک معمولی کے متعلق ایک مولوی صاحب کا مشورہ عرض کرتا ہوں وہ معمول ہے کہ میں عورت کو اور مریض کو تو سفر میں بھی مرید کر لیتا ہوں محض اس خیال سے کہ عورت اہل الرائے نہیں اور مریض قابل رحم ہے مگر تندرست کو اور مرد کو انکار کردیتا ہوں سفر ختم ہونے پر تو وطن میں آویا خط و کتابت کرواسکے متعلق ایک مولوی صاحب نے مشورہ دیا کہ انکار نہ کیا کرو سب مرید کرلیا کرو اس سے جماعت بڑھے گی میں نے کہا حق ان چیزوں کی قوت محتاج ہے کچھ معلوم بھی ہے کہ حق میں وہ قوت ہے کہ اگر ایک شخص حق پر ہو اور ساراعالم اس کا مخالف ہو تو وہ ضعیف نہیں اور اگر یہ شخص حق پر نہیں سارا عالم اس کا معتقد ہو وہ شخص ضعیف ہے اس میں کچھ بھی قوت نہیں ـ ایک صاحب کی بے قاعدگی پر مواخزہ ( ملفوظ 13 ) ایک مولوی صاحب کی غلطی پر مواخزہ فرماتے ہوئے فرمایا کہ میں خادم تو ہوں مگر غلام نہیں طریقہ اور سلیقہ سے اگر مجھ سے خدمت لی جائے آدھی رات بھی خدمت کے لئے موجود ہوں گی مگر بے ڈھنگے پن اور بے قاعدگی سے میں خدمت کرنے سے معزور ہوں دوسرے بہت مشائخ کی دکانیں کھلی ہیں وہاں جاؤ آخر وجہ کیا میں غلامی کروں خود خادمیت ہی کا نام کیا تھوڑا ہے اسی کے حقوق کا ادا ہونا کوئی معمولی بات نہیں سو غلامی کی کہاں فرصت فلاں مولوی صاحب کے متعلق میں نے عزم کر لیا تھا ـ کہ اگر انہوں نے اپنے خیال کی اصلاح کر لی تو خیر ورنہ ان سے کوئی