ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
|
قابل رہے کہ خود میری حالت کھلی ہوئی ہے بری یا بھلی میں خود اس کو نہیں چھپاتا اگر اس حالت میں میں کسی کو پسند ہوں مجھ سے تعلق پیدا کریں ورنہ اور کہیں جائیں بقول غالب ہاں وہ تعلق وفا پرست جاؤ وہ بیوفا سہی جسکو ہو جان و دل عزیز اس کی گلی میں جائے کیوں میرے طرز کو تشدد کہا جاتا ہے حضرت شیخ اکبر نے تو یہاں تک لکھا ہے کہ مریدوں کو آپس میں زیادہ نہ ملنے دینا چاہئے کیا یہ بھی تشدد ہے اور واقعی شیخ نے یہ بڑے کام کی بات فرائی اس لئے کہ دیکھا جاتا ہے کہ آپس میں زیادہ نہ ملنے دینا چاہئے کیا یہ بھی تشدد ہے اور واقعی شیخ نے یہ بڑے کام کی بات فرمائی اس لئے کہ دیکھا جاتا ہے کہ آپس میں بیٹھ کر کہیں شاعری ہو رہی ہے لطیفے ہو رہے ہیں بے سمجھے نکات و اسرار بیان ہو رہے ہیں غرض یونہی وقت فضول بیکار برباد کیا جاتا ہے نہ ذکر ہے نہ شغل ہے نہ فکر نہ تلاوت ہے نہ نفل ہیں بس مجالس ہی مجالس رہ جاتی ہے اور حضرت شیخ اکبر تو یہاں تک فرماتے ہیں کہ اگر کوئی مرید شیخ سے کسی تعلیم کی مصلحت پوچھے اس کو نکال دو ایک بزرگ کا واقعہ ہے کہ جب کوئی طالب آکر بیعت کا سوال کرتا ہے تو آپ کھانے میں امتحان لیتے کہ کھانا کھا چکنے کے بعد جو کھانا بچا ہے اس میں روٹی سالن تناسب سے بچایا نہیں اگر تناسب نہ ہوتا تو بیعت سے عزر فرمادیتے کہ تمہاری طبیعت میں انتظام نہیں ہمارے یہاں تمہارا نباہ نہ ہوگا اور بزرگوں نے ہمیشہ طالبوں کے بڑے بڑے سخت امتحانات لئے ہیں میرے یہاں تو پھر بھی بہت وسعت ہے باقی میرا اصلی مذاق یہی ہے کہ قبل مرید کے تو اس کی دوستی کے حقوق کو پورے طور سے محفوظ رکھتا ہوں ـ مگر بعد مرید ہونے کے پھر دوستی کے علاقہ کو نا پسند کرتا ہوں اس وقت مریض اور طبیب کے علاقہ کی ضرورت ہے مگر لوگوں کو خبر نہیں اس طریق کی اور اس کے آداب کی اور عوام تو بیچارے کس شمار میں ہیں اکثر علماء تک کو خبر نہیں اور اللہ میں تو بہت رعایتیں کرتا ہوں مگر اسی کے ساتھ یہ بھی ہے کہ میں غلامی بھی نہیں کرتا ایک مولوی صاحب ہیں ان کو میری سیاست کے وقت لوگوں پر بہت رحم آتا تھا میں نے ان کو ایک رسالہ آداب الشیخ دیا کہ اس کو بغور دیکھئے یہ رسالہ شیخ اکبر کے ایک رسالہ کا ترجمہ ہے اصل رسالہ عربی میں تھا اس کا میرے ایک دوست نے اردو میں ترجمہ کر دیا ہے انہوں نے دیکھا کہنے لگے کہ یہ تو آپ سے بھی کہیں آگے بڑھے ہوئے ہیں اس کے بعد انکا تشدد کا گمان رفع ہوا ـ زیادہ غلطیاں فکر کی کمی سے ہوتی ہیں فہم کی کمی سے نہیں ملفوظ( 176 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ میں اس پر قسم کھا کر کہہ سکتا ہوں کہ فہم کی کمی سے غلطیاں