ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
|
باقی نہیں رہے گی حضرت مولانا قاسم صاحب کو بریلی میں ایک صاحب نے پانچ چھ ہزار روپیہ یا اس سے زائد دینا چاہا ـ حضرت نے انکار فرمادیا اس نے بھی وہی بات کہی کہ کسی مناسب مصرف میں صرف کر دیجئے آپ نے فرمایا مجھ میں اسکی بھی لیاقت نہیں اس نے عرض کیا آپ کیا فرماتے ہیں آپ نے فرمایا میں دلیل سے کہتا ہوں وہ دلیل یہ ہے کہ اللہ تعالی کے یہاں بخل نہیں اگر مجھ میں لیاقت ہوتی تو مجھ کو دیتے جب تم کو دیا تو تم ہی اسکے اہل ہو خود ہی صرف کرو عرض کیا کہ پھر کوئی مصرف ہی بتلا دیجئے حضرت کو مدارس دینیہ کیساتھ خاص شغف تھا فرمایا کہ اس رقم سے کوئی مدرسہ دینیہ جاری کر دو وہاں ضرورت بھی تھی کوئی ایسا مدرسہ نہ تھا پھر اس واقعہ پر بطور تفریح کے یہ بھی فرمایا کہ حضرت مولویوں کو مالیات میں پڑنا نہ چاہئے اور یہ مال ایسی چیز ہے کہ اسمیں بہت جلد بدنامی ہوجاتی ہے اور بدنام کرنے والے حقیقت پربھی مطلع ہونیکی کوشش نہیں کرتے بد اعتقاد ہوجاتے ہیں دہلی میں ایک متمول صاحب تھے جو میرے صرف اس وجہ سے معتقد ہوئے تھے ایک شخص نے مجھکو دو یا تین روپیہ دینے چاہے میں نے نہیں لئے انکار کر دیا اس لچر بنا پر تو معتقد ہو گئے پھر اعتقاد بھی ایسی ہی لچر بات پر ہو گئے انہوں نے ایک دنیاوی معاملہ میں مجھے سفارش چاہی میں نے نامناسب ہونے کے سبب انکار کر دیا بس اس پر غیر معتقد ہو گئی ان لوگوں کے نہ اعتقاد کا بھروسہ اور نہ بد اعتقاد کا ـ مدارس میں ضروری علوم کا اضافہ : ( ملفوظ 344 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ حضرت شاہ عبدالعزیز صاحب رحمتہ اللہ علیہ کا معمول تھا کہ قرآن شریف کے ترجمہ کے ساتھ توریت انجیل بھی پڑہایا کرتے تھے مولانا شاہ محمد اسحاق صاحب کے زمانہ میں اسکے ثمرہ کا ظہور ہوا واقعہ یہ ہے کہ ایک پادری آیا بعض اہل بدعت کے بہکانے سے اس نے حضرت شاہ اسحاق صاحب کا نام لے کر مناظرہ کا اعلان کیا بہکانے کی وجہ یہ تھی کہ شاہ صاحب سے عداوت تھی جانتے تھے کہ شاہ صاحب کو اس سے کیا مناسبت ـ ہار جائیں گے ذلت ہوگی نفسانیت بھی کیا بری چیز ہے یہ نہ سمجھا کہ اگر ایسا ہوا تو نعوذ باللہ اسلام کی ذلت ہے شاگردوں نے یہ دیکھ کر کہ مولانا کو کبھی ایسا اتفاق نہیں ہوا یہ عرض کیا کہ حضرت ہمکو مناظرہ کی اجازت دیجاوے فرمایا کہ وہ میرا نام لے کر اعلان کرے اور میں خاموش بیٹھا رہوں مجھکو غیرت آتی ہے اب شاگردوں میں بڑی کھلبلی پڑی مگر یہ کون کہہ سکتا تھا کہ آپ کوعسائیوں کے مناظرہ سے مناسبت نہیں کیونکہ ایسے مناظروں میں عادۃ الزامی جوابوں کی ضرورت ہوتی ہے قلعہ میں