ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
|
سامان کچھ بھی نہیں اس کا صدقہ اس وقت کی یہ حالت ہوگی خواب تھا جو کچھ دیکھا تھا جو سنا افسانہ تھا یہاں پر بڑے بڑے دعوے ہیں کسی کو اپنی شجاعت پر کسی کو حکومت پر کسی کو اپنے حسن و جمال پر کسی کو جاہ اور عزت پر کسی کو اپنے علم پر کسی کو اپنے حسن و جمال پر کسی کو جاہ اور عزت پر کسی کو اپنے علم پر کسی کسی کو اپنے تقدس پر کسی کو زہد اور تقوے پر ناز ہے وہاں حقیقت معلوم ہوگی کہ کچھ بھی نہیں تھا کیونکہ ان خیالی منصوبون میں پڑ کر اللہ تعالی سے غافل ہو گئے اور کیوں آخرت کو بھلا دیا ارے کیا رکھا ہے ان فانی اور جدا ہونے والی چیزوں میں حق تعالی فرماتے ہیں ـ ما عندکم ینفد و ما عنداللہ باق ۔ رسول کے قوم کے ہم زبان ہونے سے عموم رسالت میں کمی نہیں آتی ( ملفوظ 534 ) ارشاد فرمایا کہ آلہ آباد میں ایک دفعہ جانا ہوا ـ اور سید اکبر حسین صاحب جج اس زمانہ میں کسی منتہی طالب علم سے عربی پڑھتے تھے انہوں نے طالب علم مذکور سے سوال کیا کہ : وما ارسلنا من رسول الا بلسان قومہ سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ ہر رسول کی زبان اس کی قوم کی زبان ہوتی ہے اور یہ یقینی بات کہ ہمارے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان عربی تھی اس بناء پر یہ ہونا چاہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قوم یعنی جن کی طرف آپ مبعوث ہوئے صرف اہل عرب ہوں حالانکہ خود قرآن میں آپ کا رسول الی کافتہ الناس ہونا ـ مصرح ہے اور عقیدہ بھی یہی ہے اور یہ صریح تعارض ہے طالب علم مزکور نے جواب دیا مگر ان کی تشفی نہ ہوئی اس طالب علم نے آ کر مجھے ذکر کیا میں نے اوس کی زبانی کہلا بھیجا کہ قرآن میں بلسان قومہ آیا ہے ـ بلسان امتہ نہیں آیا جو یہ شبہ ہو ـ اور قوم کہتے ہیں برادری اور خاندان کو پس وہ امت کا مرادف نہیں ہے اور قوم رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی بلا شک عرب قریش ہی تھے مگر اس امت کا خاص عرب ہونا کیسے لازم آیا ـ پس رسالت عام ہے قوم اور غیر قوم کو ـ اس جواب کو انہوں نے بہت ہی پسند کیا وو جدک ضالا فھدی کا ترجمہ ( ملفوظ 535 ) ارشاد فرمایا کہ ایک صاحب نے مجھ سے درخواست کی کہ وو جدک ضالا فھدی کا لفظی ترجمہ کر دو پھر سوال کروں گا وہ سمجھے تھے کہ یہ ضال کا ترجمہ گمراہ کریں گے ـ اور میں اعتراض کروں گا میں نے ترجمہ یہ کیا کہ پایا آپ کو آپ کے رب نے ناواقف پس واقف بنا دیا ـ اس ترجمے سے ان کے سب اعتراض پادر ہوا ہو گئے اور حقیقت میں لفظ ضال محاورہ عرب میں عام ہے ـ مگر اردو میں اکثر استعمال اس کا معنی اول میں ہے اس لئے ہماری زبان کے اعتبار سے ترجمہ گمراہ منشا اشکال ہوتا ہے ـ