ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
صورت دونوں کو جمع کرنے کی یہ ہے کہ سلاطین سے تو میں یہ کہتا ہوں کہ وہ اپنے حدود میں کوئی حکم اس وقت نافز نہ کریں ـ جب تک علماء اہل حق سے استفتاء نہ کر لیں اور علماء یہ کہتا ہوں کہ وہ اس نفاز کے بعد اس پر کاربند ہوں اگر فلاں کو صورت نکل آئے اور ان کی ڈوبتی ہوئی کشتی ساحل پر جا لگے ـ ورنہ اللہ ہی حافظ ہے ـ غرض یہ سیاسی کام علماء کا نہیں علماء کا جو کام ہے وہ ان سے لینا چاہے اور یہ کام لیڈر کریں البتہ علماء سے حجروں میں آ کر مسائل پوچھیں اور ان کے موافق کام کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ عدم قدرت کی ایک صورت یہ بھی ہے کہ وہ فعل جائز نہ ہو پھر اگر احکام ک وپامال کر کے کامیابی بھی ہوگئی تو وہ مسلمانوں اور اسلام کی کامیابی تھوڑا ہی ہوگی ـ وہ کامیابی تو بد دینوں اور ملحدوں کی ہوگی ـ جن سے آئندہ بھی خطرہ ہے کہ ملکی مصالح کی بناء پر نہ معلوم اہل اسلام اور احکام اسلام کے ساتھ کیا برتاؤ کریں ـ جو اس وقت شریعت مقدسہ کے احکام کو نظر انداز کئے ان کے ساتھ ہیں اگر یہ دین سے بے خبر ہیں تو ان کا کیا اعتبار اور اگر باخبر ہیں تو علماء کے ساتھ ان کا اعتقاد اسی وقت تک ہے جب تک کہ یہ دین پر ہیں ـ اگر ذرا شبہ ہو جائے کہ یہ مذہب کے خلاف ہے فورا اعتقاد جاتا رہے اور ساتھ چھوڑ دیں ـ غرض موجودہ حالت میں کوئی صورت بھی ہے ایسی نہیں کہ عوام ان کی ساتھ رہیں ـ مسلمانوں کی حالت کا غم اور حیوۃ المسلمین کی تصنیف ( ملفوظ 425 ) ایک صاحب کے سوال کے جواب دیتے ہوئے فرمایا کہ مسلمانوں کا کیا ہوگا ؟ اس لئے کہ میں دیکھتا ہوں کہ باوجودیکہ بہت سے احباب دل سے محبت کرنے والے ہیں مگر بعض مقام پر میں خود گیا اور آپس کے قصوں جھگڑوں کے متعلق کچھ انتظام کیا کہ آپس میں اتحاد ہے لیکن کوئی اثر نہیں ہوا جب ان کے جذبات کو ٹھیس لگتی ہے تو آنا جانا سب بند ہو جاتا ہے ـ یہ ان کا ذکر ہے جو عاشق کہلاتے ہیں مگر خود ان سے اتنی بھی کامیابی نہیں ہوئی اب بتلاؤ کہ میں کس بوتے پر مسلمانوں کو آگ میں دھکا دے دوں جب ان کی یہ حالت ہے سوائے اس کے کہ خدا سے بہبود اور فلاح کی دعاء کی جائے ـ اسفورا اعتقاد جاتا رہے اور ساتھ چھوڑ دیں ـ غرض موجودہ حالت میں کوئی صورت بھی فلاح کی تدابیر بتلانے کے لئے میں نے حیات المسلمین ایک رسالہ لکھا ہے اس کے لکھنے میں مجھ کو