ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
|
عوام الناس کے لئے حضرت کے کچھ اور اصول ( ملفوظ 55 ) ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ بعض لوگ قادیانی شیعوں کی کتاب بھیج دیتے ہیں کہ اس کا جواب لکھ دو انکی تو ایک سطر ہوگئی ـ یہاں ایک پہاڑ لد گیا چونکہ میرے یہاں اصول ہیں میں لکھ دیتا ہو کہ کتاب خود دیکھ کر ایک ایک شبہ کا جواب لیتے رہو خواہ کتنی ہی مدت لگے مگر اتنا کام کون کرے ـ اس جواب سے ان کا وضو شکست ہو جاتا ہے ـ مگر مدرسہ والے ایسا ضابطہ کا برتاؤ نہیں کر سکتے اس لئے کہ کہیں لوگوں کو بد دلی نہ ہو جائے اور ان کو ضرورت ہے ـ خوش دلی کی تاکہ مدرسہ کی اعانت میں خلل نہ ہو اور اہل مدارس مو اکثر امور میں ایسی رعایتوں کی ضرورت ہوتی ہے ـ چناچہ چندہ لیکر شکریہ ادا کرنا یہ بھی اسی کی رعایت کی ایک فرد ہے ـ میں نے اس شکریہ کے متعلق ایک مضمون بیان کیا تھا ـ میرٹھ میں مؤتمر الانصار کا جلسہ تھا ـ وہاں چندہ کی بھی تحریک کی گئی ـ میں نے اس تحریک کے ساتھ اپنے بیان میں یہ بھی کہہ دیا کہ ہم چندہ والوں کا شکریہ ادا نہکریں تے خواہ دو یا نہ دو اس لئے کہ شکریہ وہ ادا کرے جو خود منتفع ہو ـ جب یہ نہیں تو کیسا شکریہ ـ لوگ سمجھتے تھےکہیہمضمون چندہ کے لئے مضر ہوگا ، مگر بہت مفید ہوا خوب روپیہ برسا ـ استفتاء میں دستخط کو ضروری نہ سمجھنا ( ملفوظ 56 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ یہاں پر جو استفتاء آتے ہیں میں جواب لکھ کر دستخط کو ضروری نہیں سمجھتا ـ اس پر لوگ لکھتے ہیں کہ آپ نے جواب تو دیا مگر دسخط نہ کئے میں لکھتا ہوں کہ دو صورتیں ہیں یا تو میرا خط پہچا نتے تو دسخط کس طرح پہچانو گے ـ اصلاح کے کام میں عرفی خوش اخلاقی کام نہیں آتی ( ملفوظ 57 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ آج کل ملانوں کو لوگ بیگاری ٹٹو سمجھتے ہیں کہ پالان کسا سواری لی ٹٹکاری دی چلدیئے اور یہاں پر یہ بات ہے نہیں ـ اسی وجہ سے خفا ہیں سو خفا ہوا کریں ـ میں متکبروں کی وجہ سے اصول صحیحہ کو نہیں چھوڑ سکتا ـ میر ا ایسے لوگوں کے لئے بھی یہی معمول ہے کہ میں واسطہ سے گفتگو کرتا ہوں ـ اس لئے کہ واسطے سے جو بات چیت ہو گی اس میں مخاطب سامنے نہ ہو گا تو طبیعت میں اتنا تغیر نہ ہو گا جتنا کہ سامنے ہونے سے ہوتا یہ سب تجربہ کے بعد اصول قائم کیئے ہیں ایک ایسے ہی شخص کی کسی غلطی پر میں نے مواخزہ کیا تھا اور وہ بھی بالواسطہ اس