ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
استنباط کر کے دوستوں سے کہا بھی تھا کہ عنداللہ اپنے محبوب ہونے کا مراقبہ کیا کرو اس سے بڑا نفع ہوگا کیونکہ اس کی خاصیت ہے کہ اللہ تعالٰی کی محبت تمہارے دل میں پیدا ہو جائے گی پھر یہی مراقبہ میں نے ایک کتاب میں بھی دیکھا ایک بزرگ نے بھی یہی لکھا ہے اس وقت دیکھ کر بڑا جی خوش ہوا کہ جو چیز قلب میں آتی ہے الحمدللہ اس کی تائید بزرگوں سے بھی نکل آتی ہے میں اتنی قید اس مراقبہ میں اور لگایا کرتا ہوں کہ صاحب مراقبہ شریف طبیعت کا ہونا ورنہ برا اثر قبول کرے گا کہ عجب و دلال ( ناز ) اور تعطل پیدا ہو جائے گا ـ کسی مسلمان کے انتقال پر حالت خوف ہونا ( ملفوظ 195 ) فرمایا کہ ایک عجیب بات ہے بہت عرصہ تک میں اس کو سوچتا رہا کہ یہ کیا بات ہے وہ یہ کہ کسی بزرگ کے انتقال کو سنتا ہوں تو ان کے متعلق احتمال مواخزہ کا قلب پر استحضار ہوتا ہے اور اگر کسی گنہگار کے انتقال کو سنتا ہوں تو اس کی نسبت معاملہ رحمت کا قلب پر استحضار ہوتا ہے بڑے ہی سوچ میں تھا کہ یہ کیا قصہ ہے ایک روز سمجھ میں آیا کہ وہاں یعنی بزرگ کی نسبت رحمت کا استحضار تو پہلے ہی سے ہے دوسرے احتمال کا استحضار ہونا چاہئے تاکہ جمع بین الخوف والرجاء ہو اور یہاں یعنی گنہگار کی نسبت اعتدال مواخزہ کا استحضار پہلے ہی سے ہے احتمال رحمت کا استحضار ہونا چاہئے ـ صرف وعظ اور لیکچر کافی نہیں ( ملفوظ 196 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ آج کل لوگ یہ جانتے ہیں کہ لیکچروں یا وعظوں سے مسلمانوں کی حالت سنبھال لیں فی نفسہ اچھی بات ہے مگر بدون عملی جامہ پہنائے نرے وعظوں اور لیکچروں سے کفایت نہیں ہو سکتی اس کی طرف کسی کو بھی التفات نہیں محض زبانی عملدرآمد ہے - غیر مسلموں کو علم سے مناسبت ( ملفوظ 197 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ علوم میں ساری دنیا مسلمانوں کی محتاج ہے اور ہمیشہ سے رہی دوسری قوموں کا عدم مناسبت علمی کے سلسلہ میں ایک واقعہ بیان فرمایا کہ مولوی نورالحسن صاحب کاندھلوی کی ایک انگریز سے ملاقات ہوئی یہ ملاقات ایک سر شتہ دار نے اس انگریز کی تمناؤں کے بعد کرائی تھی اس انگریز نے سوال کیا گنگ مولوی صاحب نے سوال کو ملہمل سمجھ کر جواب میں بطور تمسخر کہہ دیا سنگ بس قافیہ ملا دیا جن صاحب نے مولوی صاحب کی انگریز سے ملاقات کرانے کی کوشش کی تھی ان سے مولوی صاحب نے کہا کہ یہ کیا واہیات آدمی ہے کیا لغو حرکت کی وہ کہنے لگے وہ انگریز مجھ سے کہتا تھا کہ مولوی صاحب بہت بڑے عالم ہے ہم نے پوچھا