ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
العربی دیکھ کر ایک شخص سے کہا کہ اگر میرا فلاں رسالہ دیکھ لیتے تو وہ اپنے اس رسالے سے رجوع کر لیتے میں نے جواب دیا اگر وہ میرا یہ رسالہ دیکھ لیتے تو وہ اپنے رسالے سے رجوع کر لیتے اور یہ خاص مسائل تو سب علمی تحقیقات ہیں اور تحقیقات بھی غیر ضروری جن کا نہ جاننا ذرا بھی مضر نہیں اصل چیز عمل ہے اور اس میں اخلال مضر بدون عمل سب بیکار ہے ـ خواہ علم ظاہر ہو یا باطن اصل فضیلت عمل ہی کو ہے ـ عمل ہی سے دین کی تکمیل ہوتی ہے ـ دیکھئے صحابہ کو کوئی کتابی علم کہاں تھا مگر مقبولیت اظہر من الشمس ہے وجہ کیا کہ علم سے زیادہ ان کے پاس عمل تھا ـ مدارس عربیہ کی خدمات ( ملفوظ 47 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ اس سے بڑھ کر دین کی کیا خدمت ہوگی خاد میں دین کو پیدا کرنا اور شریعت مقدسہ کی حفاظت کرنا سو اس کو مدارس عربیہ بحمدللہ عربی کی تعلیم دے کر اچھی طرح انجام دے رہے ہیں ـ شریعت عربی میں ہے ـ بدون عربی کے شریعت کا تحفظ مشکل ہےـ علماء اور فقراء کو ایک دوسرے کی ضرورت ہے (ملفوظ نمبر 48 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ علماء کو ضرورت ہے فقراء کی اور فقراء کو ضرورت ہے علماء کی خواہ مخواہ جماعت بندی کر رکھی ہے ـ ان دونوں فرقوں کی ضرورت کی ایک مثال ہے وہ یہ کہ بدون علم ﷽ظاہر کے ایسا ہے کہ جیسے حسین مگر ننگا اور بدون باطن کے ایسا ہے جیسے لکڑی کو قیمتی کپڑے پہنا دیئے جائیں سو دونوں کی ضرورت ہے مگر فقراء سے مراد اہل فن ہیں جو بقدر ضرورت اہل علم بھی ہیں ـ جہلا فقرا مراد نہیں ـ 14 ذی الحجہ 1350 ھ مجلس بعد نماز ظہر یوم پنجشنبہ مذہب حنفی کے متعلق حضرت گنگوہی کا قول : ( ملفوظ 49 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ حضرت مولانا گنگوہی فرمایا کرتے تھے کہ مجھ کو امام صاحب کا مذہب حدیثوں میں ایسا روشن نظر آتا ہے جیسا کہ نصف النہار میں آفتاب ـ بات یہ ہی ہے معرفت کے لئے فہم کی ضرورت ہے ـ بدفہم لوگ شب و روز معترض رہتے ہیں ـ بینائی تو اپنی خراب اور آفتاب پر اعتراض ـ مدرسہ مقصود نہیں رضائے حق مقصود ہے ( ملفوظ 50 ) ایک صاحب نے مدرسہ دیوبند کے فتنہ حاضرہ کا ذکر کیا اور اپنی رائے کا بھی اظہار کیا