ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
|
تحریک میں بہت ہی سر گرم تھے جب برادران وطن نے پریشان کیا اور ان کے جزبات کو اسلام اور مسلمانوں کے خلاف دیکھا اور حقیقت منکشف ہوئی تب ان سے جدائی اختیار کی اور ایک رسالہ لکھا اس میں یہ شعر بھی جو اس حالت کو گویا پورا مصدق تھا ـ اس نقش پا کے سجدہ نے کیا کیا ذلیل ہم کوچہ رقیب میں سر کے بل گئے جمہوریت بچوں کا کھیل ہے ( ملفوظ 154 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ جمہوری سلطنت بھی کوئی سلطنت ہے محض بچوں کا کھیل ہےشطرنج کا سا نظام ہے حکومت تو شخصی ہی ہے اسی کی ہیبت اور رعب بھی ہوتا ہے ـ دعا سب کی قبول ہوتی ہے یہاں تک کہ شیطان کی بھی ( ملفوظ 155 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ دعا سب کی قبول ہوتی ہے اس میں مسلم اور غیر مسلم کی کچھ قید نہیں انسان کی بھی قید نہیں حتیٰ کہ جانوروں تک کی دعا قبول ہوتی ہے ایک نبی دعا کے لئے چلے بارش نہ ہوتی تھی دیکھا کہا ایک چیونٹی ہاتھ اٹھائے دعا کر رہی ہے ساتھیوں سے فرمایا چلو بھائی اب ضرورت نہیں رہی دعا کی اس کی دعا قبول ہو چکی اور شیطان کو دیکھئے کٹ رہا ہے پٹ رہا ہے جوتیاں پڑ رہی ہیں ـ لعنت کا طوق گلے میں ڈالا جا رہا ہے اسوقت دعا کی اور دعا بھی ایسی جو کسی کی ہمت نہیں ہو سکتی کہ قیامت تک زندہ رہوں اور اس پر وہاں سے حکم ہوتا ہے کہ سب قبول کیا ٹھکانا ہے اس وسعت رحمت کا نا واقفوں میں یہ مسئلہ مشہور ہے کہ کافر کی دعا نجات کے لئے قبول نہ ہوگی وما دعاء الکافرین الا فی ضلال ۔ کے یہی معنی ہیں اس ہی لئے میں کہا کرتا ہوں کہ قرآن شریف کا ترجمہ نہ دیکھیں کسی عالم سے پڑھنا چاہیئے سبقا سبقا اور عالم بھی حافظ ہوتا کہ اوپر نیچے کی آیت کو دیکھ کر سمجھ سکے مطلب یہ کہ سیاق و سباق معلوم کر سکے ـ دین وظیفوں سے آسان نہیں ہوتا ( ملفوظ 156 ) ایک نو وارد صاحب نے عرض کیا کہ حضرت والا کوئی ایسا وظیفہ بتلاؤیں جس سے دین کے سب کام آسان ہو جائیں فرمایا کہ میں تو امراض کا علاج کرنے والا ہوں وظیفہ بتلانے والے اور بہت پیر ہیں وظائف ان سے پوچھو یہاں پر تو جو نفس میں کھوٹ ہیں خرابیاں ہیں جس سے گناہ صادر ہوتے ہیں ان کا علاج ہوتا ہے اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے احکام کا اتباع کرایا جاتا ہے ـ