ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
|
منطبق کرو فائدہ ہو یا نہ ہو تو آجاؤ لوگ ان شرطوں سے برا مانتے ہیں کہ پھر فائدہ ہی کیا ہوا میں کہتا ہوں کہ یہ طریق کا معلوم ہو جانا کیا تھوڑا نفع ہے عمل کر کے تو دیکھیں مولانا فرماتے ہیں ـ چند گوئی خواجہ نظم و نثر فاش ، چند روزے امتحان کن گنگ باش میاں نظم نثر کب کہتے رہو گے چند روز کے لئے بطور امتحان کے خاموش ہو جاؤ ـ اسی طرح بعضے لوگ میرے موخزوں سے برا مانتے ہیں حالانکہ مواخزہ اس لئے ہوتا ہے کہ میں چاہتا ہوں کہ جو یہاں آوے کچھ لیکے جاوے چاہے ایک ہی علم ہو مگر لوگ اسکو اخلاق کے خلاف سمجھتے ہیں ـ اور حقیقت یہ ہے کہ مشائخ اور علماء کے ان عرفی اخلاق ہی نے عوام کے اخلاق کو خراب اور برباد کیا ہے ایک شخص نے میرے مواخزوں کے متعلق کہا تھا کہ منکر نکیر کے سوالوں کا جواب تو آسان مگر اسکے جواب مشکل ہے میں نے کہا کہ بالکل ٹھیک ہے مگر اس کا منشا میرا کوئی فعل نہیں بلکہ تمہارا فعل ہے وہ یہ کہ وہاں تو تم سچ بولو گے یا اگر معلوم نہ ہوگا تو لا ادری ( مجھے معلوم نہیں ) کہدو گے یہ بھی غرض جو بات دل میں رچی ہوگئی اور جمی ہوگی وہ کہدو گے اور سچ بولو گے اور یہاں پر اینچ پینچ سے کام نکالنا چاہتے ہو اور چلتی نہیں اس لئے آپ ہی جواب مشکل ہو جاتا ہے تو تم نے ایک آسان چیز کو خود ہی مشکل بنایا اب لیجئے آسانی کی صورت بھی بتلاتا ہوں وہ یہ کہ سچ بولنے کا قصد کر لیں تو بہت سوالوں کی نوبت ہی نہ آئیگی ـ بزرگوں کا استغناء اور سلطان شمس الدین التمش کا واقعہ ( ملفوظ 388 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ آجکل یہ بھی درویشی کے لوازم سے سمجھا جاتا ہے کہ ہر بات کی برداشت کرے اور ہر شخص کی کرے مگر اصلاح تو اس صورت سے ہو ہی نہیں سکتی البتہ برداشت کی ایک صورت ہے کہ دل میں سے اس بات کو نکال دوں کہ اصلاح نہ کرونگا پھر مجھ پر کوئی اثر نہ ہوگا تغیر تو اصلاح کی وجہ سے ہوتا ہے میں نے ایک بار اسکا بھی قصد کر لیا تھا مگر احباب سے جو مشورہ کیا تو انہوں نے کہا کہ ہم تو اصلاح ہی چاہتے ہیں تو صاحب اصلاح تو اسی طرح ہو سکتی ہے یہانپر تو اسکا مصداق بنکر آنا چاہئے فرماتے ہیں ـ یا مکن یا پیابا نان دوستی یا بنا کن خانہ برانداز پیل یا مکش بر چہرہ نیل عاشقی یا فرو شو جامہ تقوی نہ نیل ، ( یا تو ہاتھی والوں سے دوستی نہ کرو ـ یا گھر ایسا بناؤ جس میں ہاتھی آ سکے اور یا تو اپنے اند عاشقی کی