ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
|
اصلاح کا طریقہ اور شیخ کی تشخیص و تجویز پر اعتماد ( ملفوظ 282 ) ایک صاحب کی غلطی پر مواخزہ فرماتے ہوئے فرمایا کہ میرا مقصود مواخزہ یا کھود کرید کرنے سے تنگ کرنا نہیں ہوتا ـ مقصود یہ ہوتا ہے کہ جو منشاء ہے اس غلطی کا اس شخص کو اس کا علم ہو جائے تاکہ جہل سے نجات ہو مگر اس نجات کو لوگ چاہتے ہی نہیں ـ اب بتلایئے کہ اصلاح کس طرح ہو اگر غلطی پر آگاہ نہ کیا جائے تو جہل میں مبتلا رہے گا تو آنے سے فائدہ ہی کیا ہوا بس لوگ تو یہ چاہتے ہیں کہ بات گول مول رہے اور معاف ہو جائے اچھا اگر اس نے معاف بھی کر دیا اور گول مول بھی رکھا مگر تم کو کیا نفع ہوا جو مرض ہے وہ تو زائل نہ ہوا ـ اسی لئے اس پیری مریدی کے جھگڑے سے میرا دل کٹھا ہو گیا ـ اس کی بالکل ایسی مثال ہے کہ مریض نے بد پرہیزی کی اور طبیب سے کہا کہ معاف کر دیجئے ـ اس نے کہہ دیا کہ اچھا معاف ہے نتیجہ کیا ہوا ـ علاج تو مرض کا نہ ہوا ـ مادہ فاسد تو بدستور رہا ـ پھر اس حالت میں طبیب سے تعلق رکھنا ہی بیکار ہے ـ آدمی اپنے گھر بیٹھا رہے کیوں خود پریشان ہو اور کیوں درسرے کو پریشان کرے ـ مادہ فاسد تو آپریشن سے ہی نکل سکتا ہے ـ کبھی ڈاکٹر سے بھی کہا کہ معاف کر دیجئے ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ حضرت عوام بے چاروں کی آپ کیا شکایت کرتے ہیں ـ اہل علم اس بلا میں مبتلا ہیں کہ غلطی کا تدارک نہیں کرتے ـ ایک صاحب کو جو صاحب علم بھی ہیں اور غلطی کے اقراری بھی تھے ـ تحریکات کے زمانے میں میں نے ایک غلطی پر کہا کہ تم اس کا تدارک کرو کہ اپنی غلطی بذریعہ اشتہار اعلان کرو کہا کہ یہ تو نہیں ہو سکتا میں نے کہا کہ میں ایسے شخص سے کوئی تعلق نہیں رکھنا نہیں چاہتا کہ اعتراف کے بعد بھی اظہار حق سے عار کرتا ہو ـ اب دس دس برس کے بعد وہی صاحب اپنے نفس کو پامال کرنے کے لئے آمادہ ہو گئے اور اعلان کیا میں صاف ہو گیا مجھ کو تو یہ ہی دیکھنا مقصود تھا ـ صاحب اس طریق میں پہلا قدم اپنے کو فنا کردینا ہے ـ اگر یہ بھی حاصل نہ ہو تو وہ شخص بالکل محروم ہے ـ یہ طریق ایسا نازک ہے کہ بعض اوقات اس میں کسی تشخیص کے بعد بھی سمجھنا مشکل ہوتا ہے ـ میں نے ایک شخص سے کہا تھا کہ تم میں کبر کا مرض ہے ـ صاف انکار کیا کہ مجھ میں کبر ہر گز نہیں بلکہ برا مانا کہ یہ مرض میرے اندر کیسے تشخیص کیا ـ پانچ برس کے بعد خود اقرار کیا کہ آپ کی وہ تشخیص میرے متعلق صحیح تھی ـ اب معلوم ہوا کہ میرے اندر کبر کا مرض ہے ـ میں نے کہا کہ بندہ خدا اگر جبھی مان لیتا تو اب تک علاج بھی ہو جاتا ـ پانچ برس کی مدت بہت ہوتی ہے ـ یہ سب ضائع ہو گئی ـ اسی واسطے میں کہا کرتا ہوں کہ اس طریق میں طالب کا فرض تقلید محض ہے ـ یعنی جو مربی کہے