ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
واپس تشریف لے چلے اور مکان پر تشریف لے آئے اور نماز تہجد میں مشغول ہو گئے شب گذر جانے کے بعد مرید نے صبح کے وقت حضرت سے سوال کیا کہ رات کیا معاملہ تھا حضرت نے فرمایا کہ وہ مقام شہر موصل تھا اور وہ جماعت ابدال کی تھی اور وہ بیمار بھی اسی جماعت کا ایک فرد تھا اس جماعت نے باطنی طور پر مجھ کو اطلاع دی تھی کہ یہ قرب مرگ ہیں ان کی جگہ کسی کو معین فرما دیجئے اس لئے میں وہاں گیا تھا جب ان کا انتقال ہو گیا میں جناب باری تعالی سے ان کی جگہ کسی کو مقرر کرنے کے لئے عرض کیا حکم ہو کہ روم میں ایک نصرانی کنیسہ میں صلیب پرستی میں مشغول ہے اس کو ان کی جگہ کر دیا جاوے میں نے عرض کیا کہ اس کو کیسے حاضر کیا جاوے سو وہ خرق عادت کے طور پر حاضر ہو گیا اور اسی وقت مسلمان کر کے ابدال کے رتبہ پر فائز کردیا گیا اور یہ بتلا دیا گیا کہ کوئی کسی کو حقیر نہ سمجھے اور اپنے کمال پر ناز نہ کرے سب کچھ ہمارے فضل پر ہوقوف ہے ذالک فضل اللہ یوتیہ من یشاء واقعی بات ہے انسان اپنے کسی کمال یا عبادت پر کیا ناز کرے اس کی عبادت ہی کیا اور کمال ہی کیاـ جاہل صوفیوں کی باتیں ( ملفوظ 42 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ جاہل صوفیوں کے علوم بھی عجیب و غریب ہیں جو جی میں آیا کرلیا جو منہ میں آیا بک دیا چناچہ نفس کی نسبت اکثر کہتے ہیں کہ نفس کافر ہے مگر معلوم بھی ہے کہ نفس کون ہے تم ہی تو ہو اگر وہ کافر ہے تو تم کون ہوئے اسی طرح بہت سی باتیں داہی بتاہی گھڑ رکھی ہیں جن کے سر ہے نہ پیر ہے یہ علوم ہیں یہ اسرار ہیں لا حول ولا قوۃ الا باللہ العلی العظیم ـ ایسے ہی ایک پیر کی حکایت ہے کہ ان کے ایک مرید نے اس سے ایک خواب بیان کیا کہ میں نے یہ خواب سنکر فرمایا کہ کیوں نہ ہو تو دنیا کا کوئی کتا ہے اور ہم بزرگ اللہ والے ہیں مرید نے کہا کہ حضرت ابھی خواب پورا بیان نہیں ہو کچھ باقی ہے وہ یہ کہ یہ بھی دیکھا کہ تمھاری انگلیاں میں چاٹ رہا ہوں اور میری انگلیاں آپ چاٹ رہے ہیں یہ سن کر پیر صاحب بہت اچھلے کودے ـ واقعی مرید نے حقیقت کا اظہار کیا خواہ خواب دیکھا ہو یا نہ دیکھا ہو وہ حقیقت یہ تھی کہ پیر کا تعلق تو مرید سے دنیا کی وجہ سے تھا جو مثل پاخانہ کے ہے اور مرید کا تعلق پیر سے دین کی وجہ سے تھا جو مثل شہد کے ہےہمارے ماموں صاحب فرمایا کرتے تھےکہ فلاں جگہ کے امراء تو جنتی اور فقراء دوزخی ہیں مطلب یہ کہ امراء جو فقراء سے تعلق رکھتے ہیں دین کی وجہ سے اور فقراء جو امراء سے تعق رکھتے ہیں دنیا کی وجہ سے