ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
|
ہے میں نے خود نہیں دیکھا کہ بعض آم بیلدار ہوتے ہیں ان کو اونچے پر لگایا جاتا ہے اور انکی شاخیں نیچے پھیل جاتے ہیں شاید ایسا ہو ـ اولیا ء اللہ کے نام پر نذر نیاز کا حکم اور اس کی علمی تحقیق ( ملفوظ 32 ) ایک مولوی صاحب نے عرض کیا کہ حضرت جو لوگ الیاء اللہ کے نام پر کسی جانور کو ذبح کرتے ہیں یا ان کے مزار پر نزر و نیاز کی مٹھائی وغیرہ چڑھاتے ہیں اس میں دو قسم کے عقائد لے لوگ ایک تو یہ کہ ان کو حاجت روا سمجھ کر کرتے ہیں اس کے تو شرک ہونے میں کوئی شبہ نہیں اور ایک صورت یہ ہے کہ ذبح تو کرتے ہیں اللہ ہی کے نام پر مگر اولیاء کو ایصال ثواب کرتے ہیں اور انکو مقبول سمجھ کر ان سے دعاء کے طالب ہوتے ہیں اس میں کیا حکم ہے فرمایا کہ اس کی حرکت کی کوئی دلیل نہیں مگر عوام کا کچھ اعتبار نہیں اس لئے اس میں بھی احتیاط ضروری ہے سو یہ ایک واقعہ میں اختلاف ہے حکم میں اختلاف نہیں وہ کہتے ہیں کہ سب عوام کی بیت شرک نہیں ہوتی اور ہم کہتے ہیں قرائن سے معلوم ہوتا ہے کہ سب کی شرک کی ہوتی ہے تو یہ ایک واقعہ میں اختلاف ہوا حکم میں اختلاف نہیں باقی غالب واقعہ یہی ہے کہ نیت عوام کی یہ ہی ہوتی ہے کہ وہ راضی ہو کرخوش ہو کر ہماری حاجت کو پورا کر دیں گے بس یہی شرک ہے اور بعضے اہل کی تفسیر ذبح سے کر کے اس مذبوح بہ نیت تقرب الی غیراللہ و علی اسم اللہ کو حلال کہتے ہیں سو یہ ان کی غلطی ہے اور اگر ان کی تفسیر کو مان لیا جاوے اور مااہل لغیراللہ ( اور وہ جانور جو غیراللہ کے نام زد کر دیا گیا ہو ) میں داخل نہ مانا جاوے تب بھی وہ ذبح علی النصب ( اور جانور جو غیر پرستش گاہوں پر ذبح کیا جاوے ) میں داخل ہونا تو قطعی ہے اس لئے کہ وہ عام ہے ہر منوی لغیر اللہ جس میں اللہ کے سوا کسی دوسرے کے تقرب کی نیت کی گئی ہو ) کو گو مذبوح باسم اللہ ( اللہ کا نام لے کر ذبح کیا گیا ہو ) ہی ہوا اس لئے سب ایک ہی حکم میں داخل ہیں البتہ قرائن سے یہ عموم حیوانات کو شامل ہوگا غیر حیوان کو جیسے شیرینی وغیرہ کو شامل نہ ہو گا یعنی اس کو عام نہ ہوگا اشتراک علت سے حکم عام ہوا اور گو لفظ مااھل ظاہر اس کو بھی عام ہے مگر عموم وہی معتبر ہے جو مراد متکلم سے متجاوز نہ ہو حدیث لیس من البر الصیام فی السفر ( سفر میں روزہ رکھنا ضروری نہیں ) اس کی دلیل ہے چناچہ جمہور فقہا کا مذہب ہے کہ سفر میں روزہ افطار کرنا واجب نہیں کیونکہ قرائن سے مراد متکلم کی حدیث میں وہی صوم ہے جو سبب ورود یعنی مشقت شدید تک مفضی ہو بہرحال اس عموم لفظی مین ایک حد ہوتی ہے یہ اور بات ہے کہ قرائن میں کلام ہو مرادآباد کے ایک وعظ میں میں نے یہ مسئلہ عموم کے محدود ہونے کا بیان کیا