ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
|
سکھلا دو اور وہ اسکو یاد کرتا پھرتا تھا ـ دوسرے انگریزوں نے اس کی میم سے کہہ دیا ـ میم نے پوچھا کیا تم مسلمان ہو گئے کہا نہیں پھر اس نے قاری صاحب سے کہا کہ کیا ہم کلمہ پڑھنے سے مسلمان ہو گئے ـ انہوں نے فرمایا آج کیا مدت ہوئی اول کچھ گھبرایا ـ اس کے بعد کہا کہ اچھا ہم مسلمان ہی ہوتے ہیں اور میم سے کہہ دیا کہ اگر ہمارا ساتھ دینا ہے تم نے بھی مسلمان ہو جاؤ اس نے انکار کیا ـ آخر جدہ پہنچ کر اپنے نائب کو چارج دے کر خود قاری صاحب کے ساتھ ہو لیا ـ اور خادموں میں داخل ہوکر حج کوچلا گیا ـ تو حضرت یہ عشق وہ چیز ہے کہ اس میں آبرو مال و جان سب کچھ دے بیٹھتا ہےکچھ بھی پروا نہیں کرتا ـ ہم میں اسی کی کمی ہے ـ ورنہ جس کے اندر یہ حالت پیدا ہو جائے اس پر خدا کا بڑا فضل ہے ـ قصبات میں عورتوں کی عفت ( ملفوظ 267 ) ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ آجکل جہاں جہاں اس جدید تعلیم کا اثر ہو گیا ہے وہاں عورتوں کی حالت بھی بدلنے لگی ہے ـ مگر بحمدللہ ان قصبات میں ابھی تک اکثر حیا شرم والی ہیں ـ بلکہ باہر پھرنے والی بھی اکثر عفیف ہوتی ہیں ـ واقعی اس نواح کی عورتیں حوریں ہیں ـ جن کی شان میں آیا ہے " فیھن قصرات الطرف " ( وہ ایسی ہونگی کہ شوہروں کے سوا کسی مرد کی طرف نگاہ نہ اٹھائی ہوگی ) یہاں کی عورتیں بھی ایسی عفیف ہیں ان میں کافی حیاء اور شرم ہے ـ عقیقہ میں حدود کی قید مستحب ہے ( ملفوظ 268 ) ایک صاحب نے عرض کیا کہ حضرت عقیقہ میں جو لڑکے اور لڑکی کے لئے جانور کی عدد کی قید ہے تو کہا یہ بھی قید ہے کہ لڑکی کہ لئے مونث اور لڑکے کے لئے مذکر ہو فرمایا کہ یہ قید اور عدد کی قید بھی مستحب ہے ـ واجب نہیں ـ اب مولوی ہونا بھی جرم ہو گیا ہے ( ملفوظ 269 ) ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ میں تو عورتوں کے اعتراض کرنے والوں میں بھی ایک خوبی ثابت کیا کرتا ہوں اور کہا کرتا ہوں کہ مولویوں کو یہ لوگ مقدس سمجھتے ہیں ـ جب ہی تو تقدس کے خلاف پرواویلا مچاتے ہیں اور مولویوں کا بھی اس میں نفع ہے اس لئے اعتراض ہونا ہی اچھا ہے ـ اسی اعتراض کی وجہ سے مولوی لوگ بچیں گے گو معترضین ک نیت یہ نہیں بلکہ ان کے نذدیک تو خود آجکل مولوی ہونا جرم ہے ـ ان کو مولویوں سے عناد ہے ان سے عداوت کرتے ہیں ڈھونڈ ڈھونڈ کر عیوب چپکاتے ہیں ـ