ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
|
نرم ہوجائے گا پھر ہم جو کہیں گے وہ کرے گا گویا تابع اور غلام بنانا چاہتے ہیں اس کا اصلی سبب یہ ہے کہ ان اہل دنیا کی نظروں میں دین اور اہل دین کی عظمت نہیں آخر ذلیل سمجھنے کا سبب کیا وجہ کیا ہمارا ایسا کون سا کام ہے جو بدون ان کے اٹکا پڑا ہے اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ وہ اپنی حاجت آ کر پیش کرتے ہیں ہم نے خود تو کبھی کوئی حاجت ان کے پیش نہیں کی اس لئے جی چاہتا ہے کہ ان کو حقیقت معلوم کرادینا چاہیئے کہ جیسے تم ملانوں کو کچھ نہیں سمجھتے ملا نے تم کو کچھ نہیں سمجھتے ـ متکبروں کے ساتھ حضرت کا برتاؤ ( ملفوظ 90 ) فرمایا میں متکبروں کی ساتھ الحمدللہ ایسا برتاؤ کرتا ہوں جس کودیکھ کر وہ یہ کہنے لگتے ہیں کہ ہمیں معلوم نہ تھا کہ علماء میں بھی ایسے ایسے حضرات ہوجود ہیں یعنی جو ان کو مونہہ نہیں لگاتے اور خیر میرے متعلق تو ان کا خیال ہی خیال ہے مگر یہ واقعہ ہے کہ اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ اہل علم میں بڑے بڑے حضرات ہیں باقی ہم لوگ تو کس شمار میں ہیں اب رہ گیا حصول دنیا دو اس پر حضرت مولانا محمد قاسم رحمۃ اللہ علیہ کا فرمانا یاد آگیا کہ دنیا ہمیں بھی ملتی ہے اور امراء کو بھی مگر اتنا فرق ہے کہ ہم کو عزت کے ساتھ ملتی ہے اور انکو ذلت کے ساتھ مگر اس استغناء کا حاصل اپنی عزت کی حفاظت ہے نہ کہ امراء کے ساتھ سختی کرنا یہ بھی تکبر ہے ـ حفظ مراتب کا خیال نہ رکھنا ( ملفوظ 91 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ بعض لوگ ایسے گندے مذاق کے بھی ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی جسقدر ان کے قلب میں عظمت ہے اس قدر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی نہیں اور فقراء میں بھی ایسوں کی جو خلاف شریعت رہتے ہیں مراد جیسے بھنگڑواہی تباہی فقیر ـ انتظام اوقات کی برکت ( ملفوظ 92 ) ایک صاحب کے سوال جواب میں فرمایا کہ الحمدللہ اب کسی چیز کی امنگ نہیں رہی اب تو یہ جی چاہتا ہے کہ فراغ کے ساتھ خاص تعلق مع اللہ میسر ہو جائے گو ابھی وہ نصیب نہیں ہوا مگر جی چاہتا ہے کہ نصیب ہو جائے ـ