ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
|
30 ذی الحجہ 1350 ہجری مجلس خاص بوقت صبح یوم شنبہ ذم التحریف للدین الحنیف یعنی تحریف دین کی مذمت ( ملفوظ 168 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ میری زندگی کا مدار تو استحضار ثواب پر ہے ورنہ اس قدر طبیعت کمزور واقع ہوئی ہے کہ اگر ثواب کا استحضار نہ ہو تو میں بعض حوادث کا تحمل ہرگز نہیں کر سکتا تھا ـ بس یہ اعتقاد میری زندگی ہے کہ جہاں کوئی تکلیف پہنچی فورا یہ خیال ہوتا ہے کہ اس میں ثواب ہے اس سے وہ کلفت جاتی رہتی ہے اگر ثواب کا اعتقاد نہ ہوتا تو میں تو ختم ہی ہو جاتا یہ امید ثواب ایسی قوت کی چیز ہے کہ بڑی کلفت اور رنج کو سہل کر دیتی ہے اور افسوس ہے کہ اس کو آج کل معمولی چیز خیال کر رکھا ہے اور سمجھتے ہیں کہ یہ کوئی چیز نہیں ـ نعوذ باللہ استغفراللہ ۔ میں کہتا ہوں کہ جس قدر مسلمانوں کے پاس سامان ہے قوت کا ان سب میں یہ ایک نہایت زبردست چیز ہے نئے تعلیم یافتہ اس پر ہنستے ہیں کہ ثواب کو لئے بیٹھے ہیں پرانے خیال کے ہیں بلکہ علماء تک نے بھی اس کی ترغیب چھوڑ دی وعظوں میں ثواب و عذاب کا ذکر ہی جاتا رہا حالانکہ قرآن و حدیث میں زیادہ یہی بھرا ہوا ہے اگر یہ کر گے ثواب ملے گا نہ کرو گے عذاب ہوگا مسلمان کے پاس اس کا کیا جواب ہے یہ خیال پھیلایا ہے آج کل کے نیچریوں نے نہایت ہی بد عقیدہ لوگ ہیں اور اکثر لیڈر اس ہی خیال کے ہیں خدا سے نڈر ہیں آج کل کے لیڈر بیدار مغز اور روشن دماغ کہلاتے ہیں نہ معلوم ان کے دماغوں میں گیس کے انڈے روشن ہیں یا بجلی سما گئی ہے حالانکہ یہ باتیں سب ظلماتی ہیں اور ان کو زیادہ تو خراب کیا ہے جب جاہ نے پرانے طریقوں کو ذلت سمجھتے ہیں ہماری عظمت اور عزت اسی میں ہے کہ ہم اپنے سلف کے طریقہ پر ان کے قدم بہ قدم چلیں ہماری صورت ہماری سیرت ہمارا لباس ہمارا اٹھنا بیٹھنا کھانا پینا سب اسی طرز پر ہو ہم بھی دین پر عمل کریں اور دوسروں سے بھی عمل کریں ـ غرض اسی پرانے طرز کو اختار کریں دیکھئے بوڑھے آدمی کی عظمت اور عزت اسی میں ہے کہ اپنے بڑھاپے کو چھپائے نہیں اگر چھپائے گا پوڈر مل کر یا خضاب کر کے تو ایک روز حقیقت کھلے ہی گی تو پھر جیسی ذلت کا سامنا ہوگا اظہر من الشمس ہے یہ نا معقول قوم کے رہبر اور پیشوا بننے کو تیار ہوئے ہیں اور حالت یہ ہے کہ صورت سے بھی مسلمان کہلانے کے قابل نہیں اور داڑھی کے تو اس قدر دشمن ہیں کہ جس کا حد و حساب نہیں زیادہ افسوس یہ ہے کہ اعتقاد میں بھی تو اس حرکت کے استحسان کا درجہ ہے اس کو معیوب نہیں سمجھتے زیادہ شکایت تو یہی ہے کہ یہ طرز