ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
|
دینے میں بخل کیا تو یہ مذموم ہے اور اگر معصیت کے لئے کسی نے روپیہ مانگا اور اس کو نہ دیا تو یہ بھی لغتہ بخل ہی ہے مگر محمود ہے کیونکہ غیر مصرف میں صرف نہیں کیا ـ 26 صفر المظفر 1351 ھ مجلس بعد نماز ظہر یوم شنبہ اصل مدرسہ کو توکل کرنا چاہیئے ( ملفوظ 501 ) ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ توکل بھی تو تقوی ہی کی ایک فرد ہے اور مثل کلی کے اس جزئی کی مستقل فضیلت بھی آئی ہے چناچہ جیسے یحب المتقین آیا ہے اسی طرح یحب المتوکلین بھی آیا ہے یعنی جیسی محبت متقین کے ساتھ ہے ویسی ہی متوکلین کے ساتھ ہے تو اہل مدرسہ جیسے تقوی پر عمل کرتے ہیں ویسے ہی توکل پر عمل ہونا چاہئے دوسرے یہ کہ غیرت دین کو مصلحت مدرسہ پر غالب رکھنا چاہئے مدرسہ بھی تو تحفظ دین ہی مقصود ہے خود فی نفسہ تو مدرسہ مقصود نہں ہاں مقصود کا معین ہے ـ عقل اور ذہانت میں فرق ہے ( ملفوظ 502 ) ایک صاحب نے عرض کیا کہ حضرت کیا ذہن سے عقل کو کوئی واسطہ نہیں فرمایا کہ عقل اور چیز ہے ذہانت اور چیز ہے اور بعضونکا ذہن چلتا ہے مگر حقیقت کو نہیں پہنچتا یہ کام عقل کا ہے ـ علماء کی اصلاح باطن کی طرف متوجہ نہ ہونا ( ملفوظ 503 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ علماء اکثر درس و تدریس میں مشغول رہتے ہیں مگر اس طرف توجہ نہیں کہ باطن کی اصلاح کریں گو درس و تدریس بھی بڑی عبادت ہے مگر اس کی بھی تو ضرورت ہے بلکہ خود درس و تدریس وغیرہ سب کچھ ان ہی اعمال مامور بہا کے لئے کرایا جاتا ہے ـ دوستوں کے ساتھ صبر و تحمل نہ کرنا ( ملفوظ 504 ) ایک صاحب کی غلطی پر مواخزہ فرماتے ہوئے فرمایا کہ دشمن کے ساتھ صبر و تحمل کرنا کمالات میں سے ہے مگر دوستوں کے ساتھ صبر و تحمل کرنا جب کہ اس سے ان کا دینی ضرر ہو عیوب میں سے ہے اس سے وہ جہل اور غلطی میں مبتلا رہیں گے اور اس غلطی میں مبتلا رہنے سے ان سے کدورت اور انقباض بھی پیدا ہوگا صورت دیکھتے ہی خیال ہوگا کہ پھر ستانے کو آئے ہیں اس لئے ضرورت ہے کہ دوستوں سے کبھی تحمل نہ کرے ان کی غلطیوں پر متنبہ کر دینا ہی دوستی اور موجب بقاء تعلق ہوگا اور یہ امور علم معاملات میں سے ہیں یہ اسرار نہیں البتہ امور مکاشفہ اسرار ہیں اس لئے اگر امور معاملہ کو چھپائے تو خیانت ہے اور امور مکاشفہ کو اگر ساری عمر بھی ظاہر نہ کرے تو کوئی مضرت نہیں ان پر کسی مقصود کا مدار نہیں