ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
|
پھر بھی راستہ یاد نہیں ہوتا بھول جاتا ہوں فرمایا کہ بات تو میرے اندر بھی ہے میاں راستی یاد رہے راستہ یاد رہے نہ رہے اس میں کیا رکھا ہے ایک صاحب نے عرض کیا کہ حضرت کے لطائف بھی بڑے معنی خیز اور نصیحت آمیز ہوتے ہیں ـ ایک مولوی صاحب مجھ سے فرماتے تھے کہ حضرت والا کے لطائف ہی کا مجموعہ جمع کر لیا جائے تو اسی میں سب کچھ ہے مثلا ایک صاحب سے تحریکات کے متعلق سلسلہ گفتگو میں آپ نے فرمایا تھا کہ اگر محض کاغزی امیرالمؤمنین بن جاؤں تو نتیجہ یہ ہو کہ آج امیرالمومنین ہوں اور کل کو اسیر الکافرین بن جاؤں اس پر حضرت والا نے فرمایا کہ ایک صاحب یہ واقعہ بیان کرتے تھے کہ خورجہ میں ایک مولوی صاحب کو یہ ہی الفاظ پہنچائے گئے تو سن کر ان پر ایک وجد کی سی کیفیت ہو گئی اور ایک گھنٹہ تک اس کی شرح بیان کرتے رہے کہ بدون کامل قدرت کے اگر آج امیرالمومنین ہوگئے تو کل اسیرالکافرین ہو جائیں گے ـ میں نے یہ واقعہ سن کر اس سے تو مجھ کو بھی استیاق ہو گیا ـ سننے کا وہ شرح کیا ہوگی جو ایک گھنٹہ تک بیان کی گئی ہے میں نے تو محض ایک لطیفہ کے طریق پر شاعری کے انداز پر بیان کر دیا تھا ـ ایک مولوی صاحب نے عرض کیا کہ حضرت والا نے ایک ایسے ہی موقع پر بھی تو فرمایا تھا کہ آج سردار ہیں اور کل سردار ہونگے ـ فرمایا کہ یہ بھی اسی کا ترجمہ ہے ـ 10 محرم الحرام 1351 ھ مجلس بعد نماز ظہر یوم سہ شنبہ سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کتاب میں ایک گستاخی ( ملفوظ 249 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ایک صاحب نے سیرت نبویہ لکھی ہے ـ اس میں لکھا ہے کہ انبیاء علیہم السلام کی کامیابی کا بڑا راز یہ ہے کہ ان میں استقلال تھا اور اسکی زندہ نظیر گاندی موجود ہے استغفراللہ نعوذ باللہ سیرت پر کتاب اور ایک مکذب توحید و رسالت سے تشبیہ کیا ـ آفت ہے نہ معلوم کتنے مسلمانوں نے دیکھا ہوگا اور گمراہی میں پھنسے ہوں گے ـ میرے پاس بھی وہ کتاب بھیجی گئی تھی میں نے واپس کے کے لکھ دیا کہ ایسی کتاب کو اپنے پاس رکھنا نہیں چاہتا ہوں ـ کہ جس میں روح سیرت یعنی نبوت کے مکذب کی مدح ہو ـ اس کو جواب آیا کہ یہ زمانہ جاہلیت میں مجھ سے ایسی حرکت صادر ہوئی اب آتے جاتے ہیں ـ اپنے پہلے زمانہ کو جاہلیت سے تعبیر کیا ـ یہ سب جدید تعلم یا صحبت کا اثر ہے ـ اس پر کہتے ہیں کہ یہ لوگ اس کو نئی روشنی کہتے ہیں ـ جس میں ہزاروں ظلمتیں بھری ہیں ـ