ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
|
اس کو بے چوں و چرا مان لے قیل و قال سے اس میں کام نہیں چلتا ـ اس کا انجام محرومی ہے ـ ایک مثال سے سمجھ لیجئے اگر طبیب کسی شخص سے یہ کہے کہ تیرے اندر دق کے آثار ہیں تو اگر وہ تشخیص غلط بھی ہو تب بھی احتمال ہی کے درجہ میں بھی علاج کر لینے میں کیا حرج ہے ـ اس تقلید کی ایک محل مثال کہ طور پر عرض کرتا ہوں کہ لوگوں کی یہ حالت ہے کہ اگر میں کسی سے یہ کہوں کہ تمام شب جاگو اور بیٹھ کر مجھکو پنکھا جھلو ـ اس ریاضت کے لئے تیار ہو جائیں گے ـ اور سمجھیں گے کہ اب قطب بنادیں گے ـ اتنا بڑا کام ہم سے لیا ہے اور اگر یوں کہوں کہ خوب آرام کرو ـ تمام شب سوؤ خوب کھاؤ پیو فلاں گناہ چھوڑ دو ـ اس پر برا مانیں گے ـ اور اس پر اتباع نہ کریں گے ـ اور اس کو محض معمولی بات سمجھیں گے ـ یہ حالت ہے عقل اور فہم کی ـ حضرت گنگوہی اور حضرت تھانوی کا وعظ ( ملفوظ 283 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ یہاں تو جو کچھ ہے بزرگوں کی جوتیوں کا صدقہ ہے ـ ان ہی حضرات کی وجہ اور دعاؤں کی برکت ہے عمل وغیرہ جیسے ہیں ـ وہ مجھکو خود معلوم ہے ـ توجہ کا ایک قصہ عرض کرتا ہوں میں ایک مرتبہ گنگوہ گیا ـ بعض لوگوں کے اصرار سے وعظ ہوا ـ میں نے حضرت مولانا سے وعظ کو چھپایا تھا ـ کہ حضرت کی اطلاع میں وعظ کہنا گستاخی ہے ـ یہ واعظ ایک مسجد میں تھا ـ حضرت کو کسی ذریعہ سے اطلاع میں وعظ کہنا گستاخی ہے ـ یہ واعظ ایک مسجد میں تھا ـ حضرت کو کسی ذریعہ سے اطلاع ہو گئی ـ اس وقت جو شخص آتا فرماتے کہ دیکھو وہاں جاؤ آج حقانی وعظ ہو رہا ہے ـ اس قدر شفقت تھی ـ امتیوں کی محبت حضور کی محبت کا نتیجہ ہے ( ملفوظ 284 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ایک انگریز مصنف کا قول ہے کہ کسی امتی کو اپنے نبی سے اتنی محبت نہیں ـ جس قدر مسلمانوں کو اپنے رسول سے محبت ہے ـ واقعی بدون محبت کے کچھ نہیں ہوتا ـ بڑی چیز محبت ہے گو ظاہرا ادب و تعظیم بھی زیادہ نہ ہو مگر محبت ہو اس سے سب کچھ حاصل ہو جاتا ہے ـ وجہ یہ ہے کہ میں محب اپنے محبوب کے خلاف نہیں کر سکتا اور ظاہر ہے کہ اتباع کتنی بڑی چیز ہے آجکل لوگ ادب و تعظیم کو بڑی چیز خیال کرتے ہیں ـ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت ہی کے تو کرشمے ہیں کہ حضور کی شان میں گستاخی کرنے والوں کو جو قتل کیا ہے وہ محبین ہی نے کیا ـ کسی خشک مولوی صاحب نے نہیں کیا ـ زیادہ جاہلوں ہی نے کیا ہے جن کے دل میں کامل محبت تھی اور دیکھا تو یہی گیا ہے کہ مسلمان اگر فاسق فاجر بھی ہے اس کے دل میں بھی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت رچی ہوئی ہے ـ ایک صاحب نے عرض کیا کہ حضرت کوئی شخص تنخواہ دے کر بھی اس درجہ کا جان نثار نہیں