ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
|
ادھوری بات کہہ کر خاموش ہو گیا پوری بات کہو جب تک پوری بات نہیں کہے گا جواب کیا دیا جائے ـ عرض کیا کہ اوپر اثر ہے فرمایا اس پر تو ہے یا نہیں مگر تو بھی اسی مرض میں مبتلا ہے ـ پہلے ہی پوری بات کیوں نہیں کی تھی ـ جا اب تو دل برا کر دیا ـ پھر تھوڑی دیر میں پوری بات کہنا تعویز مل جائے گا ـ وہ شخص اٹھ کر چلا گیا ـ فرمایا کہ تعویز وغیرہ میں زیادہ تر عامل کے خیال کا اثر ہوتا ہے اگر اس کو مکدر کر دیا جائے تو پھر اس میں اثر نہیں ہوتا ـ ہر فن کے کچھ خاص احکام ہیں ـ فن عملیات کا یہی حکم ہے ـ اس لئے ضرورت ہے کہ عامل کو مکدر نہ کرو اور یہ جو میں کہہ دیتا ہوں کہ پھر آکر پوری بات کہو ـ اس میں علاوہ اس حکم مذکور کے یہ بھی مصلحت ہے کہ اس کو اپنی غلطی معلوم ہو جائے ـ اور یاد رہے اور آئندہ پھر ایسی حرکت نہ کرے ـ بس یہی وہ باتیں ہیں جن پر مجھ کو بدنام کیا جاتا ہے ـ دینی تعلقات رکھنا ہو تو میرے طرز پر رہو ( ملفوظ 291 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ جو مجھ سے دین کا تعلق رکھنا چاہتا ہے ـ میں اس کو اپنے طرز پر لانا چاہتا ہوں ـ اور طرز بالکل سیدھا سادا ہے ـ لوگ اس پر نہیں آنا چاہتے سو میں اس کا کیا علاج کروں ـ سائل کے لئے چندہ کرنا صحیح نہیں ( ملفوظ 292 ) ایک سائل نے آکر کچھ خرچ کا سوال کیا فرمایا کہ اگر آنہ دو آنہ لینا منظور ہو تو میں خدمت کر سکتا ہوں ـ اس سے زائد کا خیال ہوتو اس سے معزور ہوں ـ عرض کیا کہ اور حاضریں سے امداد کر دیجئے فرمایا کہ یہ میرے معمول کے خلاف ہے ـ اول تو میرے پاس بیٹھنے والے اکثر مسافر ہیں ـ کسی کو کیا خبر کہ ان میں مالی حالت کے اعتبار سے کون کس حالت میں ہے ـ اور اگر خبر بھی ہو تب بھی یہ طریق نا پسندیدہ ہے ـ نہ معلوم کوئی دل سے دینا چاہتا ہے یا نہیں اب اگر کہا گیا تو دو حال سے خالی نہیں ـ یا تو دے گا یا نہیں دیگا ـ اگر دیا تو جبر کی صورت ہے نہ دیا تو رسوائی سی معلو م ہوتی ہے ـ ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ ان مسافر سائلوں کی بھی کچھ خطا نہیں ـ مشائخ ایسا کرتے ہیں کہ خود تو کچھ دیتے نہیں اور دیں بھی کہاں سے ـ اپنے ہی لینے سے فرصت نہیں ـ ہر وقت اینٹھنے کی فکر میں رہتے ہیں ـ ہاں اپنے متعلقین سے فرمائش کردیتے ہیں کہ ان کی خدمت کر دو یہاں معاملہ اس عکس ہے میں خود تو خدمت کر دیتا ہوں مگر اہل تعلق سے کبھی فرمائش نہیں کرتا ـ پھر یہ کہ سائل تو روزانہ ہی آتے رہتے ہیں اگر روزانہ ایسی فرمائیشیں کی جاویں تو اس کا انجام یہ ہوگا کہ لوگ تنگ ہوں گے ـ بعض مشائخ کی شکایت خود ان کے مریدین نے مجھ کو لکھی کہ روزانہ فرمائیشیں کرتے ہیں ہم تنگ آ گئے ہیں کیا کرنا چاہئے پھر اس سائل کی طرف