ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
|
جزئیات پر صاحب فن ہی منطبق کر سکتا ہے ـ غیر اہل فن کا یہ کام نہیں ـ اس کی بالکل ایسی مثال ہے جس کو فرماتے ہیں ـ گر مصور صورت آں دلستاں خواہد کشید لیک حیرنم کہ نازش را چسپاں خواہد کشید ( اگر چہ مصور اس محبوب کی صورت کی تصویر تو بنادیگا ـ مگر اس کی ناز و انداز کی تصویر کس طرح کھنچے گا ) حافظ فرماتے ہیں نہ ہر کہ چہرہ برا فروخت دلبری داند نہ ہر کہ آئینہ دار و سکندری داند ہزار نکتہ بار یکتر زمو اینجا ست نہ ہر کہ سر بتر اشد قلندری داند ( یہ بات نہیں ہے کہ جس نے بناؤ سنگار کر لیا وہ ناز وانداز محبوبانہ سے بھی واقف ہو نہ یہ کہ جس کے پاس آئینہ ہو ـ سکندر کی طرح آئینہ بنانا بھی جانتا ہو ـ دریشوں کی سی شکل بنا لینے سے حقیقی درویشی حاصل ہو جانا ضروری نہیں بلکہ اس راستہ میں بہت سی بال سے زیادہ باریک باتیں ہیں جن کے لئے نو باطن کی ضرورت ہے ) ذکر میں یکسوئی نہ ہونا مضر نہیں ( ملفوظ 421 ) فرمایا کہ ایک خط آیا ہے کہ ذکر میں یکسوئی نہیں ہوتی ـ میں نے لکھ دیا کچھ مضر نہیں اور مزاحا فرمایا کہ اگر کپڑا سل جائے اور ایک سوئی بھی پاس نہ رہے تو حرج کیا ہے ـ کپڑا پہن لیا جائے ـ اسی سلسلہ میں فرمایا کہ میاں ی تو ساری عمر کی ادھیڑبن ہے ایسے تغیرات سے بد دل نہ ہونا چاہئے ـ اسی کو فرماتے ہیں ـ اندریں رہ می تراش دمی خراش تادم آخر دمے فارغ مباش ( اس راہ میں نشیب فراز بہت ہیں ـ لہذا آخر دم تک ایک لمحہ کے لئے بھی بے فکری نہ چاہئے ) پہلے بزرگوں کے یہاں تو برکات پر کام چلتا تھا ـ آئین کی ضرورت نہ تھی اور اب ضرورت کی وجہ سے آئین بنا کر میں نے اس کا مستقل محکمہ بنا دیا ہے پس وہاں برکت تھی یہاں حرکت ہے ـ مناسبت معلوم کرنے کا ایک طریقہ از حضرت حاجی صاحب ( ملفوظ 422 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ اس طریق میں نفع کا مدار اعظم مناسبت پر ہے ـ میں عدم مناسبت کی وجہ سے طالب سے صاف کہہ دیتا ہوں کہ چونکہ تم میں مجھ میں مناسبت نہیں اس لئے نفع نہ ہوگا کہیں اور تعلق پیدا کر لیا جائے اور یہ بھی کہہ دیتا ہوں کہ اگر کسی کا نام پوچھوگے تو میں