ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
|
پائی جائیں ایک تو یہ کہ کبھی کسی غیر محرم پر نظر نہ کی ہو اور ایک عصر کی نماز کے قبل کی مستحب چار رکعتیں اسکی ناغہ نہ ہوئی ہوں تیسری یاد نہیں رہی اس وقت جنازہ پڑھانیکا ارادہ نہ کیا بالاخر سلطان شمس الدین نے کہا کہ آج حضرت قطب الدین صاحب نے مجھ کو رسوا کیا الحمد اللہ اللہ تعالی نے مجھ کو یہ دولت نصیب کی ہے اور نماز پڑھائی یہ اس وقت کے سلاطین کی حالت تھی پھر فرمایا کہ ان بزرگوں کے ذکر کے وقت میری حالت قابو میں نہیں رہتی مجھ کو ان حضرت کیساتھ عشق کا درجہ ہے اور زیادہ عشق کی بناء یہ ہے کہ باوجود غلبہ محبت شرعیہ کا حق ادا کرتے تھے ـ بلانیت کے بھی ثواب ملتا ہے ( ملفوظ 389 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ حدیثوں سے معلوم ہوتا ہے کہ بلا قصد اور نیت کے بھی ثواب ملتا ہے انما الاعمال بالنیات ۔ جو آیا ہے یہ اعمال نیت ہے یعنی اعمال کا ثواب تو نیت پر ہی موقوف ہے مگر غیر اعمال کا ثواب بدون نیت کے بھی مل جاتا ہے جیسے حدیث میں ہے کہ کوئی باغ لگائے یا کھیتی کرے اور اس سے بدون اس شخص کے قصد کے کوئی آدمی یا بہیمہ ( جانور ) انتفاع حاصل کرے اور اسکو خبر نہ ہو اسپر بھی ثواب ملتا ہے ـ آتو الزکوۃ سے مالدار بننے پر استدلال فاسد ( ملفوظ 390 ) ایک صاحب نے عرض کیا کہ حضرت ایک صاحب نے مجھ سے کہا جہاں قرآن میں اقیمو الصلوۃ کا حکم ہے واٰتوالزکوۃ کا بھی تو ہے جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ مالدار بنو اور زکوۃ دو فرمایا کہ بے ہودگی ہے اسکے معنی تو یہ ہیں کہ اگر مال ہو تو زکوۃ دو اور اسکی تو ایسی مثال ہوگی کہ کوئی کہنے لگے کہ اقیموالصلوۃ کا حکم ہے اور وجوب صلوۃ کے لئے بالغ شرط ہے تو اسی سے ثابت کرنے لگے کہ جلد سے جلد بالغ ہو جانا چاہئے اگر نہ ہوا تو عدم ادائے فریضہ کی وجہ سے گنہگار ہوگا ـ ترقی کی حقیقت ( ملفوظ 391 ) ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ میں تو ایک مرتبہ لکھنو میں بیان کے اندر کہا تھا کہ اس میں بڑے بڑے بیرسٹر اور وکلا جمع تھے کہ ہر ترقی کو تو آپ بھی محمود نہیں کہہ سکتے جیسے ورم کی ترقی ہے اسکا طبیب اور ڈاکٹر سے کیوں علاج کراتے ہو حالنکہ کچھ ترقی ہی ہوئی تنزل تو نہیں ہوا تو جو درجہ آپ کے یہاں ورم ( بالواد ) کا ہے وہی درجہ ہمارے یہاں بعض حالات میں درم الدال کا ہے اس وقت لوگوں کو ترقی کی حقیقت معلوم ہوئی بات یہ ہے کہ ان لوگوں کو نہ تو علم