ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
|
بنا سکتا ـ فرمایا کہ تنخواہ کیا چیز ہے ـ حضور نے تو وہ چیز دی ہے جو دوسرا دے ہی نہیں سکتا ـ آپ ہی کی بدولت ایمان ملا ـ جنت ملی اور حضور کی محبت کی زیادہ درجہ یہ ہے کہ خود حضور ہی کو امت سے بہت زیادہ محبت تھی ـ یہی ترتیب محبت کی شیخ اور طالب میں ہے ـ حضرت حاجی صاحب رحمتہ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ اگر کسی کو شیخ سے محبت ہو وہ ناز نہ کرے کہ یہ ہمارا کمال ہے ـ نہیں بلکہ اول شیخ ہی کو تم سے محبت ہوتی ہے ـ البتہ لون و ( رنگ ) محبت کا جدا جدا ہے جس کو مولانا رومی نے ایک خاص عنوان سے ظاہر فرمایا ہے ـ عشق معشوقان نہان ست دستیر عشق عاشق با و صد طبل ونفیر ( محبوبوں کو جو محبت عاشق سے ہوتی ہے وہ تو پوشیدہ ہوتی ہے ـ اور عاشق کی محبت ( بوجہ آہ فغاں کے ) ظاہر ہوتی ہے ـ ) ایک بزرگ کا واقعہ ہے کہ اپنے ایک مرید سے دریافت فرمایا کہ ہمیں تم سے محبت ہے ـ یا تم کو ہم سے محبت ہے ـ عرض کیا کہ حضرت مجھ کو زیادہ محبت ہے ـ بزرگ خاموش ہو گئے ـ مگر اس کی طرف سے توجہ ہٹالی ـ لہذا مرید کو جو ایک خاص گرویدگی تھی اور ہر وقت پاس رہتا تھا ـ اب یہ ہوا کہ آنے کی بھی توفیق نہ رہی ـ پھر ان بزرگ نے توجہ کی تو وہ آگئے ـ دریافت فرمایا کہ بولو تم کو زیادہ محبت تھی یا ہم کو ـ بہت شرمندہ ہوا ـ سو اگر کسی کی طرف اللہ کا مقبول بندہ متوجہ ہو جائے ـ بڑی نعمت ہے ، بڑ دولت ہے کیونکہ ان کو کسی کی خوشامند کرنا نہیں ـ اس کو کسی کی ضرورت نہیں ـ پھر بھی اگر توجہ کریں تو حق تعالی کا فضل ہی سمجھنا چاہئے ـ اپنا کمال ہرگز نہ سمجھے ـ 17 محرم الحرام 1351 ھ مجلس خاص بوقت صبح یوم سہ شنبہ کسی صاحب کے آنے نہ آنے سے حضرت کا خالی ذہن ہونا ( ملفوظ 285 ) ایک صاحب نے عرض کیا کہ کہ فلاں مولوی صاحب کو لکھ دیا جائے کہ اگر آنا چاہیں تو اجازت ہے اور یہ بات میں لکھ دوں گا آپ کو آنے کی اجازت ہے ـ فرمایا کہ اس سے ان کو میری نسبت یہ شبہ ہوگا کہ وہ ان کا آنا چاہتا ہوگا حالانکہ میں بالکل خالی الذہن ہوں ـ مجھ کو نہ اس میں موافقت ہے نہ مخالفت بلکہ میرا تو مذاق تو یہ ہے کہ جس قدر کم تعلقات ہوں ـ میں ہلکا پھلکا رہتا ہوں ـ معتقدین کی کثرت کوئی امر مطلوب نہیں ـ خود طالبین کا نفع ہے اگر وہ اپنا نفع سمجھیں تعلقات رکھیں مجھے کوئی ضرورت نہیں ـ مجھ کو نہ اس میں موافقت ہے نہ مخالفت بلکہ میرا تو مزاق یہ