ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
|
پوجا پاٹ کر کے امتحان کیا اطمنان حاصل نہیں ہوتا اور یہاں بدون عمل کے امتحان کرنا چاہتے ہو ـ اس پوجا پاٹ کے بجائے یہاں تلاوت قرآن نماز وغیرہ کر کے دیکھو اگر بھی اطمنان نہ ہو تو پھر اطلاع کرو اور ان شاءاللہ تعالٰی ممکن نہیں کہ اطمنان نہ ہو اسی کو مولانا فرماتے ـ ہیچ کنجے بے دردوبے دام نیست جز بخلوت گاہ آرام نیست ( دنیا کا کوئی کونہ بغیر خطرہ کے نہیں ہے ، خلوت گاہ حق میں ہی آرام ہے ) وہاں تو عمل اور یہاں محض زبانی اس کا اثر ہو ـ تمہید رسالہ سلطان العلوم دیوبند بابت جمادی الاولی 1356 ھ میں زیر عنوان اسلام اور ترقی ایک مضمون حضرت حکیم الامتہ دام ظلہم کا نظر سے گزرا ـ جو حضرت دام ظلہم کے مختلف مواعظ سے ایک مسلسل صورت میں مرتب کیا گیا ہے چونکہ مضمون نہایت نافع ہے اور اس کے قبل اس ہیئت اجتماعیہ سے شائع نہیں ہوا تھا اس لئے اس کورسالہ ہذا میں درج کیا جاتا ہے تاکہ ناظرین بھی اس سے منتفع ہو سیکیں ـ فقط مدیر ـ اسلام اور ترقی لوگ کہتے ہیں کہ علماء اسلام ترقی سے روکتے ہیں ـ میں کہتا ہوں کہ یہ الزام صحیح نہیں بلکہ عام طور پر لوگ تو عقلی طریقہ سے ترقی کو ضروری ثابت کرتے ہیں اور میں اسے شرعی فرض کہتا ہوں ، حق تعالٰی کا ارشاد ہے : ولکل وجھۃ ھو مولیھا فاستبقو الخیرات ـ یعنی ہر قوم کے لئے قبلہ کی ایک جہت مقرر ہے جس کی طرف وہ منہ کرتی ہے تو تم ایک دوسرے سے بھلائیوں میں آگے بڑھو ہم کو تو استباق یعنی ایک درسرے سے آگے بڑھنے کا حکم ہے اور یہی ترقی ہے تو ترقی کی ضرورت قرآن شریف سے ثابت ہے بلکہ استبقا امر کا لفظ ہے جو فرض ہے جو فرض ہونے کا تقاضا کرتا ہے تو یہ کہا جائے گا کہ اسلام میں ترقی کرنا فرض ہے ، اب کسی کی مجال ہے کہ ترقی سے روک سکے لہذا علماء پر یہ الزام بالکل تہمت ہےقرآنی فرض ہے سے کوئی کسے روک سکے ـ بس فرق اس قدر ہے کہ اور لوگ تو یہ کہتے ہیں کہ دوسری قوموں کے قدم بقدم چل کر ترقی کرو اور علماء کہتے ہیں کہ جس طرح قرآن کہے اس طرح ترقی کرو ـ ( العبرۃ بزبح البقرۃ 45 )