ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
|
مرا مگر معلوم بھی ہے کہ کلمہ اسلامیہ ہی پر خاتمہ ہوا راز اس کا یہ ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم تمام شیون کمالیہ کے جامع ہیں تو موسی سے مراد ایک خاص شان کے اعتبار سے حضور ہی ہیں اسی طرح عیسی سے مراد حضور ہی ہیں حضرت نجم الدین کبری بہت بڑے شخص ہیں ان کو تمنا تھی کہ مجھ کواپنا مقام معلوم ہوا ایک بزرگ تھے اس ہی زمانہ میں تو شیخ نجم الدین کبری کا ایک مرید ان سے ملنے گیا شیخ نجم الدین نے ان کو سلام کہلا بھیجا انہوں نے سلام کے جواب میں فرمایا کہ اپنے یہودی پیر سے ہمارا بھی سلام کہہ دینا اس مرید کو برا معلوم ہوا اور بہت ہی غصہ آیا مگر شیخ سے سنے ہوئے تھا کہ بہت بڑے شخص ہیں کچھ بولا نہیں پیر کے پاس حاضر ہوا انہوں نے سب حال دریافت کیا عرض کیا اور یہ بھی دریافت فرمایا کہ کچھ کہا تو نہیں عرض کیا کہ سلام کہہ دیا ہے فرمایا کہ نرا سلام ہی ہے یا کچھ اور بھی کہا عرض کیا کہ ایسی بات کہی جس کا عرض کرنا خلاف ادب ہے فرمایا بیان کرو تم تھوڑا ہی کہہ رہے ہو عرض کیا کہ یہ فرمایا کہ اپنے یہودی پیر سے ہمارا بھی سلام کہہ دینا مجھ کو تو اس وقت بڑا غصہ آیا مگر یہ سن کر نجم الدین پر ایک وجد کی کیفیت طاری ہو گئی اور یہ فرمایا کہ اپنا مقام معلوم ہو گیا میں موسوی المشرب ہوں مجھ کو شبہ تھا سو ان بزرگ نے بتلا دیا اور مرید سے کہا کہ تم خواہ مخواہ ان پر خفا ہوتے ہو سو اس طریق میں جیسے بعض حقائق غامض ہیں اسی طرح بعض عنوانات بھی نیز عنوانات غیر غامضہ میں بھی بعض بلسان العق ہوتے ہیں اور بعض بلسان العشق بعضے لوگ اس میں خلط کر دیتے ہیں میرا ایک وعظ ہے روح الارواح اس میں ایک مقام پر حضرت حاجی صاحب کا ذکر آ گیا اس وقت مجھ پر ایسی حالت طاری ہوئی کہ حضرت حاجی صاحب کی تعظیم و تکریم سب رحصت ہو گئی حضرت کے لئے نہ الفاظ تعظیم رہے نہ جمع کا صیغہ رہا صرف ایسے الفاظ تھے کہ یہ شخص ایسا تھا اپنے فن کا امام تھا مجتہد تھا مجدد تھا تھانہ بھون کا شیخ زادہ تھا معمولی صورت سے رہتا تھا مگر اس غیر تعظیمی عنوان کا یہ اثر تھا کہ مجمع میں چیخ و پکار پڑ رہی تھی کوئی ایسا شخص نہ تھا جس کی آنکھوں سے آنسو جاری نہ ہوں تو یہ کہنا بلسان العشق تھا گویا یہ شخص ناطق ہے جو قانون سے آزاد ہے اس کی نظیر ملاحظہ فرمائیے ـ کچہری میں ایک معمولی آٹھ دس روپیہ کا ملازم بڑے بڑے معززین کو اس طرح آواز دیتا ہے کہ فلاں گواہ حاضر ہے تو کیا وہ اس کی زبان ہے یا حاکم کی زبان ہے صاف ظاہر ہے کہ حاکم کی زبان ہے تو اگر کبھی یہ حضرات بھی اس زبان عشق سے کچھ کہہ دیا کریں تو کیا جرم ہے ساری کچہری ایسے تصوف سے بھری پڑی ہے ـ بزرگوں کا عمل علم پر غالب تھا ( ملفوظ 523 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ دیوبند میں کیسے کیسے حضرات تھے چند ہی روز میں کیا