ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
|
سنی ہوئی روایت پر دعویٰ کرنے میں قاضی مدعا علیہ کو طلب نہ کریگا ـ مسلمانوں کی کمزوری کا سبب بد نظمی ( ملفوظ 140 ) ایک صاحب کو سوال کے جواب میں فرمایا کہ مسلمانوں کی کمزوری کا سبب انکی بد نظمی ہے ـ اگر ان میں نظم ہو پھر دیکھو کیا ہوتا ہے ـ دوسری قوموں میں نظم ہے وہ اس کی بدولت کامیاب نظر آتی ہیں ـ بحمداللہ اب بھی مسلمان اس قدر کمزور نہیں مگر ساری کمی نظم کی ہے - بدون انتظام کے کچھ نہیں ـ ہو سکتا اگر نظم ہو تو ساری قومیں ان کو بیٹھی دیکھا کریں ـ مخالف کی بے حسی پر اہل حق کا طریقہ ( ملفوظ 141 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ اہل باطل اور اہل حق کے مذاق طبعی میں بھی زمین آسمان کا فرق ہے ـ ایک صاحب کانپور سے میرے پاس آئے تھے ـ یہ وہ صاحب تھے جو مجھ کو اور ہماری ساری جماعت ہو گالیاں دیا کرتے ـ کانپور کے بلوہ میں بھی ماخوذ تھے ـ یہ وہ صاحب تھے جو مجھ سے سفارش کرانا چاہتے تھے میں نے سفارش لکھ دی ـ میرے ایک دوست وہاں پر تحقیقات کے لئے مقرر تھے ـ ان کو لکھ دیا کہ واقعہ کی حقیقت کو معلوم کرنے کے بعد جو عقلا و نقلا مصلحت ہو وہ کریں مطلب یہ تھا کہ بدون تحقیق زیادتی نہ ہوـ اس وقت یہ خیال پیش نظر ہو گیا کہ بے بس ہیں ـ بے چارہ ہیں اور ایسے وقت اکثر یہ ہی خیال آ جاتا ہے ـ پس یہ فرق ہے باطل اور اہل حق میں اہل باطل کو تو ایسے موقع پر انتقام کا انتظار رہتا ہے اور اہل حق ڈرتے ہیں کہ یہ وقت انتقام کا نہیں ـ اہل حق قدرت کے وقت تو نرم ہوتے ہیں اور عدم قدرت کے وقت غصہ آتا ہے اور اہل باطل اس کے عکس ہیں ـ تمدن کی ترقی ( ملفوظ 142 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ بیعت میں اگر ضرورت کا درجہ سمجھے تو ٹھیک البتہ مصلحت کا درجہ سمجھنا ٹھیک ہے وہ بھی جب کام کیا جاوے ورنہ بدون کام کے مطلق بیعت کو آخرت میں نجات کا ذریعہ سمجھنا محض جہل ہے ـ معاصی سے نفرت ( ملفوظ 144 ) ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ معاصی سے تو نفرت ہونا چاہیئے مگر