ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
|
سے پوچھنے کا بھی مضائقہ نہیں ـ غرض یہ تعلق باطنی اور قیل و قال جمع نہیں ہو سکتے ـ اس کو ظاہری تلمز کے تعلق پر قیاس نہ کرنا چاہیئے ہمارے حضرت مولانا یعقوب صاحب فرمایا کرتے تھے کہ ہر طالب علم کہ چوں و چرا نہ کند ، ہر درویشے کہ چوں چرا نہ کند ہر دورا در چراگاہ باید فرستاد ( جو طالب علم چوں چرا نہ کرے اور جو مرید چوں چرا کرے دونوں کو چراگاہ میں بھیج دیا جائے ) یہ مسئلہ کہ پیر پر شبہ نہ کرے عوام میں بھی یہ مشہور ہے کہتے ہیں کہ پیر کی پیری سے کام اس کے افعال سے کیا کام ہے ـ اس میں ایک تفصیل ہے وہ یہ کہ یہ دیکھنا چاہئے کہ ایسی باتیں شبہ کی زیادہ ہیں یا کم اگر زیادہ ہوں تو چھوڑ دے تاویل بضرورت کی جاتی ہے اور یہاں ضرورت نہیں اور اگر ہیں تو اس وقت یہ تعلیم ہے کہ اس کو نہ چھوڑو تایل کرو اور تاویل بھی سمجھ میں نہ آوے اس کے درپے نہ ہو یہ کیا ضرور ہے کہ ہر بات سمجھ ہی میں آ جایا کرے گو اس کی نظر میں وہ بظاہر لغزش ہی ہو تب بھی اس سے خلاف نہ کرے ـ بدگمانی نہ کرے اور اگر اس پر بھی دین کی ضرورت ہے چھوڑے تو بدگمانی نہ ہو صرف یہ نیت ہو کہ وسوسہ میں اجتماع خاطر نہ ہوگا اور جب اجتماع نہ ہو گا تو فیض نہ ہو گا ـ یہ ہیں آداب اس طریق کے ـ پیر و مرید اور استاد و شاگرد کے درمیان فرق ( ملفوظ نمبر 44 ) ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ پیر کو مرید پر ایسا اعتماد نہیں ہوتا جیسا استاد کو شاگرد کے تعلق پر اعتماد ہوتا ہے ـ وجہ اس کی یہ ہے کہ استاد سے علم حاصل ہوتا ہے وہ جاتا نہیں تو اس کا فیض ہر وقت شاگرد کو نظر آتا ہے ـ اور پیر سے تقوی حاصل ہوتا ہے اور وہ جا سکتا ہے ـ اس لئے اس کا فیض پیش نظر نہیں ہوتا ـ وحدۃ الوجود اور وحدۃ الشہود ( ملفوظ نمبر 45 ) ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ مجدد صاحب کے وقات تک وحدۃ الشہود ظاہر نہیں ہوا تھا ـ اس کو ظاہر کیا مجدد صاحب نے اور وحدۃ الوجود کو ظاہر کیا شیخ محی الدین ابن عربی مجدد صاحب کے ان کے اقوال کو باطل کہتے ہیں مگر خود شیخ کو مقبول مانتے ہیں اور باطل کہنے کی وجہ بظاہر یہ معلوم ہوتی ہے کہ مجدد صاحب کے سامنے شیخ کے نا تمام اقوال پیش کئے گئے ـ صرف جواب کافی نہیں معقول ہونا بھی ضروری ہے ( ملفوظ نمبر 46 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ جواب تو ہر بات کا ہوتا ہے مگر قابل دیکھنے کے یہ بات ہوتی ہے کہ وہ معقول ہے یا غیر معقول ایک غیر مقلد نے میرا رسالہ التنبیہ الطربی فی تنزیہ ابن