ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
|
خوش لباسی کی حدود ( ملفوظ241) ایک صاحب نے عرض کیا کہ حضرت اچھے کپڑے پہننا اور خوش لباس رہنا کیا شریعت میں نا پسندیدہ ہے ـ فرمایا کہ کون منع کرتا ہے ـ شریعت نے تنگی نہیں کی ـ اگر ریا یا و فخر کے لئے نہ ہو تو آسائش کی اجازت دی ہے بلکہ آسائش سے آ گے بڑھ کر آرائش کی بھی ممانعت نہیں ہے ـ اگر ریا اور فخر کا مرض نکل جائے تو اسکی اجازت ہے کہ راحت کا بلکہ تجمل کا بھی سامان کریں ـ ہاں یہ شرط ہے کہ جاہ کے لئے نہ کیا جائے ـ خوش لباسی پر یاد آیا یہاں پر ایک حافظ صاحب تھے ـ نابینا ان کا رنگ نہایت سیاہ تھا ـ جیسے الٹا توا ایک بار بہت سفید کپڑے پہنے جا رہے تھے ـ ماموں صاحب بڑے ظریف تھے دیکھ کر فرمانے لگے کہ دیکھو رات کو بھی دن لگے ـ ہر شخص پر کپڑے زیب بھی تو نہیں دیتا ـ بلکہ بچارے کپڑے کی بھی درگت بن جاتی ہے ـ عظمت دین کی کمی ( ملفوظ 242 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ پہلے عام لوگوں کے قلوب میں بھی دین کی عظمت تھی ـ اب تو خواص میں بھی اسکی کمی ہو گئی ہے اور یہ سب خرابیاں اس کی ہی بدولت ہو رہی ہے ـ 10 محرم الحرام 1351 ھ مجلس خاص بوقت یوم شنبہ بے علمی کے باوجود موٹے موٹے الفاظ بولنے کا نتیجہ : ( ملفوظ 243 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ بعض لوگوں کو بڑے بڑے ششہ الفاظ بولنے کا شوق ہوتا ہے مگر بوجہ علم نہ ہونے کے موقع اور محل کی تمیز نہیں ہوتی ـ اس پر فرمایا کہ ایک صاحب ہیں یہاں کے رہنے والے ـ ان کو پر شوکت الفاظ بولنے کا بہت شوق ہے ـ ایک جگہ بسبیل گفتگو کہنے لگے کہ فلاں معاملہ میں میں بھی ثالث بالخیر تھا ـ ایک صاحب علم نے فرمایا کہ صاحزادے سوچ سمجھ کر بولا کرتے ہیں ـ ثالث بالخیر اصطلاح میں ولدالزنا کو کہتے ہیں ـ ایک صاحب دوسرے صاحب کا واقعہ ہے کہ ایک جگہ تعزیت میں گئے کسی کے بیٹے کا انتقال ہو گیا تھا اور لوگ بھی تعزیت کیلئے آئے ہوئے تھے ـ اس میں سے کسی صاحب نے تعزیت فرماتے ہوئے کہا کہ حق تعالٰی آپ کو اسکا نعم البدل عطا فرمائیں ـ یہ صاحب بھی سن رہے تھے ـ بس ان کے ایک بات ہاتھ آگئی کہ جہاں تعزیت میں جایا کرتے ہیں یہ کہا کرتے ہیں ـ ایک جگہ اتفاق سے ایک صاحب کے باپ کا انتقال ہو گیا تھا ـ یہ تعزیت کے لئے پہنچے کہتے ہیں حق تعالٰی آپ کو اس کا نعم البدل عطا فرمائیں ـ اس کے یہ معنی