ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
|
ہی موقع کے لئے فرماتے ہیں منت منہ کہ خدمت سلطان ہمی کنی منت شناس از و کہ بخدمت بداشتت ( بادشاہ کی خدمت کر کے احسان نہ جتلاؤ کہ ہم خدمت کی اور اس کے احسان مند ہو کہ اس نے تم سے خدمت لے لی ـ 16) ایک پادری کا واقعہ ہے کہ وہ میرے پاس کانپور میں مسلمان ہونے آیا اور یہ کہا کہ کچھ روپیہ جمع کردیا جائے تاکہ میں اس سے کوئی تجارت کو سکوں اور کسی سے احتیاج ظاہر نہ کرنا پڑے میں نے کہا سنئے اگر اسلام کو حق سمجھ کر قبول کرتے ہو تو الٹا تم سے فیس لینے کا حق ہے اور اگر یہ نہیں تو ہم نے روپیہ دے کر کیوں خراب کیا بیچارہ تھا مخلص گو مفلس تھا کہنے لگا کہ وہ ایک مستقل درخواست تھی شرط نہ تھی اور اسلام قبول کر لیا اور پھر روپیہ کا نام بھی نہ لیا ایسی درخواست کے جواب کا یہی طرز ہونا چاہئیے ـ دامن اسلام کی وسعت (ملفوظ 10 ) ایک سلسلہ میں فرمایا کہ ایک شخص قادیانی ہونا چاہتا تھا یہ پہلے مسلمان تھا پھر آریہ ہوا پھر عیسائی پھر مسلمان ہو اب قادیانی بننا چاہتا تھا مگر ان لوگوں نے اس کو لینے سے انکار کر دیا اس خیال سے کہ اس کا کوئی اعتبار نہیں اگر یہ پھر پھر گیا تو لوگوں کو قادیانی مشن میں شبہات پیدا ہو جاویں گے دیکھئے اس سے حق و باطل کے تفارت کا پتہ چلتا ہے اسلام میں اگر ہزار بار آجائے لے لیں گے اس کو ایسی بیھودہ بدنامی کی پرواہ نہیں اسی کو فرماتے ہیں ـ باز آ آباز آنچہ ، ہستی باز آ گر کافر و گبروبت پرستی باز آ ایں در گہہ مادر گہہ نو میدی نیست صد با اگر تو بہ شکستی باز آ تو اگر کافر ملحد بت پرست بھی ہے تب بھی توبہ کر لے تو ہماری درگاہ سے نا امید نہیں ہونا چاہیئے اگر سو مرتبہ بھی توبہ توڑ چکا ہے تو پھر دل سے توبہ کر لے ہم قبول کر لیں گے 16) محبت حق کی لذت اوراس کے حصول کا طریقہ ( ملفوظ 11 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ فلاں بستی کا ایک شخص حج کو گیا واپسی پر وطن کے لوگوں نے وہاں کے حالات دریافت کرنا چاہے اس پر کہا کہ خلاصہ بیان کئے دیتا ہوں وہ یہ ہے کہ خدا کسی مسلمان کو وہاں نہ لے جائے کمبخت بد نصیب نے یہ خلاصہ بیان کیا اسی سلسلہ میں حج کے متعلق ایک حکایت بیان کی کہ ایک غریب اور ایک امیر میں حج کے متعلق گفتگو ہوئی امیر صاحب چونکہ