ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
|
تسہیل کا امتحان کرا دیجئے وہ امتحان یہ ہے کہ گاؤں والے سنکر یہ کہدیں کہ ہم سمجھ گئے تو اس سے تسہیل کا طریقہ مجھ کو معلوم ہو جاویگا پھر جو مضامین آپکے نزدیک سخت ہیں اسی طریقہ سے میں انکو سہل کر دونگا پس کھوئے گے مشورہ دے دینا کون مشکل ہے زبان ہی تو ہلانا پڑتی ہے مگر جب کرنیکا نام آتا ہے تو پھر سب ترکی تمام ہو جاتی ہے یہ بھی آجکل لوگوں میں ایک مرض پیدا ہو گیا ہے اور یہ سبق بھی لوگوں نے نیچریوں سے حاصل کیا ہے سمجھتے سمجھاتے خاک نہیں مگر معاملہ میں رائے دینے کو تیار ان لوگوں کی سمجھ کی وہ حالت ہے جیسے ایک شخص نے شیخ سعدی علیہ الرحمتہ کے نذدیک ایک شعر کو سمجھا تھا قصہ یہ ہوا کہ کسی کے ایک دوست کی کسی شخص سے لڑائی ہو رہی تھی وہ دوست بھی ہاتھ پاؤ چلا رہے تھے مگر ان بزرگ نے جاکر دوست کے دونوں ہاتھ پکڑ لئے دوست بیچارے کی خوب مرمت ہوئی یعنی خوب پٹائی ہوئی لوگوں نے پوچھا کہ یہ کیا حرکت تھی کہا کہ میں نے حضرت شیخ سعدی علیہ الرحمتہ کے فرمان پر عمل کیا ہے فرماتے ہیں ـ دوست آن باشد کہ گیر دوست دوست در پریشاں حالی ودر ماندگی ( دوست وہ ہے جو پریشانی اور عاجزی کی حالت میں دوست کی دستگیری اور امداد کرے ـ 12 ـ ) ایک عالم غیر مقلد کی حکایت بیان کرتے تھے کہ کسی کتاب میں ایک حدیث کا اردو ترجمہ دیکھا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ جو شخص امامت کرے وہ ہلکی نماز پڑھے تو آپ جب امامت کرتے تو نماز میں کھڑے ہوئے ھلا کرتے ایک شخص نے بعد نماز کے دریافت کیا کہ نماز میں یہ حرکت کیسی کہتا ہے کہ حدیث میں آیا ہے کہ ہلکے نماز پڑھو انہوں نے کہا کہ بھائی ہم نے تو ایسی حدیث نہ سنی نہ پڑھی لاؤ ہمکو بھی دکھلاؤ وہ کونسی حدیث ہے اور کونسی کتاب میں ہے آجکل بڑی بڑی کتابوں کے ترجمہ اردو میں ہو ہی گئے ہیں ایک کتاب اٹھا کر لایا اور لاکر سامنے رکھدی اس شخص نے کتاب دیکھ کر کہا کہ میاں اس میں تو یہ حدیث کہ : من ام منکم فلیخفف یعنی امام کو چاہیئے کہ وہ خفیف یعنی ہلکی نماز پڑھے تاکہ مقتدیوں کو گرنی نہ ہو آپ نے ہلکی بیائے معروف کو ہلکے بیائے مجہول معنی حرکت سمجھا تب میاں کو اپنی غلطی کا علم ہوا یہ حالت ہے آجکل کے چودہویں صدی کے مجتہدوں کی اسپر دعویٰ ہے حدیث دانی کا حق تعالٰی فقہا کو جزاء خیر عطا فرمائیں وہ ہم کو گمراہی سے بچا کر راہ پر لگا گئے جزا ہم اللہ تعالٰی احسن الجزاء تقلید کی تعریف اور اس کی فطری ضرورت ( ملفوظ 228 ) ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ جی ہاں یہ خود بینی اور خودرائی بڑی ہی مذموم چیز ہے حق تعالٰی ہر مسلمان کو اس سے محفوظ رکھیں یک غیر مقلد نے حضرت مولانا قاسم