ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
|
عوام کی بے استقلالی اور چندہ کی دلوں پر گرانی ( ملفوظ 173 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ لوگوں کی بے استقلالی کی حالت دیکھ کر کیا کسی کام کرنے کو جی چاہے اور کیا ہمت بڑھے معترض لوگ کہتے تو ہیں کہ یہ کسی کام میں شرکت نہیں کرتا اگر یہ شرکت کرے تو سب کام ہو جائیں مگر ان باتوں کو تو میں ہی سمجھتا ہوں مجھ کو لوگوں کی حالت کا تجربہ ہے میں اپنے تجربات کو دوسروں کے کہنے سے کیسے فراموش کر دوں مثال میں ایک واقعہ پیش کرتا ہوں یہاں پر ایک چندہ ہوا تھا احباب خاص میں وہ بھی تھی اس میں ایک حصہ چند آدمیوں نے مل کر اپنے ذمہ لیا تھا رمضان المبارک سے قبل کا واقعہ ہے آج تک بھی ایک پیسہ نہیں آیا یہ حالت ہے ایک خط اطلاعی گیا اس کا جواب نہیں اور تماشہ یہ ہے کہ یہ سب لوگ بعت کا تعلق رکھنے والے ہیں جن کی یہ حالت اس کے مصداق ہے ـ گرجان طلبی مضائقہ نیست گر زر طلبی سخن وریں ھست ( اگر جان مانگو تو حاضر ہے اگر روپیہ مانگو تو اس میں ذرا تردد ہے ـ 12 ـ ) کسی ظریف کا قول ہے محبت رکھیں پاک لینے دینے کے منہ میں خاک ان ہی واقعات سے مجھ کو آج کل کے چندہ سے بے حد نفرت ہے لوگ بڑے فخر سے کہتے ہیں کہ ہم نے بھی یوں وصول کیا اور اس ترکیب سے وصول کیا بھیک مانگنے میں کون سی عزت ہے اس میں تو ذلت ہے اگر جبر سے یا اثر سے کام لیا تو یہ ڈکیتی ہوئی اس میں بھی کونسی عزت ہے اور اگر ڈکیتی میں عزت ہے تو پھر کھلم کھلا ڈکیتی ہی ڈالو عزت کا کام تو کرنا چاہئے ایک بہت بڑے علامہ سے میری گفتگو ہوئی تحریک خاص پر کہ یہ جائز نہیں پوچھا کہ کیا دلیل ہے میں نے حدیث پڑھی : الا لا یحل مال امرئ مسلم الا بطیب نفس منہ ۔ یعنی کسی مسلمان آدمی کا مال بدون اس کی خوشدلی کے حلال نہیں تو کہتے ہیں ہاں مگر اس درجہ کا حرام نہیں میں نے دل میں کہا کہ کل کو یہ کہے گا کہ مال حرام ہے مگر اس درجہ کا حرام نہیں یہ تو گرانی کی تسلیم پر گفتگو تھی اور اگر کسی کو شبہ ہو کہ لوگ ہمارے مرید ہیں مرید کو گرانی نہیں ہوتی سو اس کا اندازہ ایک حدیث سے ہو سکتا ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم ازواج مطہرات سے فرماتے ہیں کہ مجھ کو اپنے بعد تمہارے بہت خیال ہے کہ کون تمہاری خدمت کرے گا غور کرنے کی بات ہے کہ صحابہ کے متعلق حضور کا یہ خیال اس کے