ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
|
دین ہے اور نہ اہل علم کی صحبت اکبر الہ آبادی نے صحبت کے باب میں خوب کہا ہے ـ انہوں نے دین کب سیکھا ہے وہ کر شیخ کے گھر میں پلے کالج کےچکر میں مرے صاحب کے دفتر میں پھر فرمایا کہ لوگ کسی ترقی یافتہ کے اسباب ظاہرہ کو دیکھ کر کہتے ہیں کہ فلاں نے اس صورت سے ترقی کی حالانکہ یہاں علاوہ اسباب کے ایک دوسری چیز اور ہے وہ ہے اصل علت ترقی کی اسکو نہیں دیکھتے اور وہ مشیت حق ہے ورنہ اسکی کیا وجہ کہ ایک شخص نے مال تجارت لا کر الماریوں میں لگا کر اعلان کر دیا ـ یہ تو اسکا اختیای فعل تھا مگر آگے خریداروں کی رغبت یہ تو اسکے اختیار میں نہیں محض مشیت پر ہے چناچہ دو دوکانیں پاس پاس ہوتی ہیں ایک پر خریدار آتے ہیں ایک پر نہیں آتے تو یہ کس کے قبضہ میں ہے جن اسباب سے ایک نے ترقی کی ہے امتحانا دوسرے کو دیکھ کر لو وہ بھی ایسی ہی ترقی کر سکتا ہے یا نہیں ـ 26 محرم الحرام 1351 ھ مجلس بعد نماز ظہر کیوم پنجشنبہ ( ملفوظ 392 ) ایک سلسلہ گفتگو میں سماع کا ذکر فرماتے ہوئے فرمایا کہ اصل میں یہ مثل دوا کے معالجہ ہے بعض حالات کا اب لوگوں نے دال روٹی بنا لیا بلکہ بعض جگہ تو آلہ ہو گیا فسق و فجور کا میں تو کہا کرتا ہوں کہ پہلے جو اہل سماع تھے وہ اہل سما تھے اب تو اہل ارض ہیں جن پر یہ صادق آتا ہے ـ ولٰکنہ اخلد الی الارض واتبع ھواہ ۔ ہندو میں اسلام صوفیہ اور تاجروں کے ذریعہ پھیلا ہے ( ملفوظ 393 ) ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ ایک انگریز مصنف نے لکھا ہے کہ ہندستان میں اسلام تاجروں اور صوفیونکے ذریعہ سے پھیلا ہے بزور شمشیر نہیں پھیلا حضرات صوفیہ کی طرز زندگی کو دیکھ کر اور تاجروں کی تبلیغ کو سنکر لوگوں نے اسلام قبول کیا ہے ـ 27 ـ محرم الحرام 1351 ھ مجلس بعد نماز جمعہ مولوی احمد رضا خان صاحب اور چند بدعتی حضرات کا واقعہ ( ملفوظ 394 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ایک بی بی نے عجیب خواب دیکھا وہ یہ کہ ایک مولوی خاں صاحب مبتدع کو خواب میں دیکھا ان بی بی سے دریافت کیا اس کی ( یعنی میری ) مجلس میں کبھی کبھی میرا بھی ذکر آیا ہے بی بی نے کہا ہمارے سامنے تو یاد نہیں خاں صاحب بولے کبھی ذکر تو کرتا دیکھنا کیا کہے گا پھر خود ہی کہا میں بتلاؤں کیا کہے گا یہ کہے گا کہ بڑا لچا تھا میں نے کہا کہ واقعی