ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
|
یوں کہتی ہے کہ بڑھیا تو یوں ہو جا ( مراد مرجانا ہے بڑھیا نے موت کا نام نہیں لیا ـ اس قدر وہشت مگر وہ ایسی وہشت کی چیز نہیں کہ مؤمن کیلئے تو عقلا محبوب چیز ہے اس لئے کہ اسکے وقوع کے بعد ہی محبوب تک رسائی ہو سکتی ہے ـ یہ تو مثل پل کے ہے کہ اس پار سے اس پار تک پہچاتا ہے ـ اسی لئے کہا گیا ہے ـ الموت جسر یوصل الحبیب الی الحبیب ۔ تو اتنی وحشت محض بے معنی ہے اس وحشت کا جواب ایک دریا کے سفر کرنے والے ملازم نے جواب دیا ـ اس سے کسی نے دریافت کیا کہ تمھارا دادا کہں مرا ، کہا دریا میں پوچھا باپ کہاں مرا ، کہاں دریا میں ، کہا کہ تم پھر بھی دریا سے نہیں ڈرتے ہر وقت دریا میں رہتے ہو اس نے جواب دریافت کیا کہ تمھارا دادا اور باپ کہاں مرے کہا کہ گھر میں کہا کہ بڑے نڈر ہو پھر بھی تم اسی گھر میں رہتے ہو ـ نری کتابیں کافی نہیں ( ملفوظ 135 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ جب تک کسی فن میں مہارت نہ ہو - نرمی کتابیں کام نہیں دے سکتیں ـ مثلا نرمی کتاب دیکھ کر مسہل نہیں لے سکتا ـ سو نرمی کتاب دیکھ کر مسئلہ کیسے معلوم کر سکتے ہے ـ اس لئے ضرورت ہے کہ پہلے استاد س فن کو حاصل کرے ـ بڑھئی کا فن ان علوم کے سامنے کوئی مشکل چیز نہیں مگر بدون سیکھے ہوئے ـ بسولہ بھی ہاتھ میں نہیں لے سکتا ـ اگر لے گا اپنے ہی مارے گا ـ تلوار ہے یوں ہی تھوڑا ہی کاٹ دیتی ہے ـ استاد کی نرمی کتاب سے کام لینے کے متعلق واقعہ سن لیجئے ایک شخص یہاں پر آئے تھے ـ میرے پیچھے ظہر کی نماز پڑھی ـ دو رکعت پر سلام پھیر دیا ـ میں نے پوچھا تو کہتے ہیں کہ مسافر کے واسطے قصر ہے - یہ بھی بیچاروں کو خبر نہ تھی کہ مقیم امام کے پیچھے نماز پوری پڑھنی چاہیئے ـ ایک میرے دور کے عزیز ہیں ـ بوڑھے ہوگئے ہیں چار سنتوں میں ہمیشہ دو رکعت بھری پڑھی اور دو خالی پڑھتے ہیں بتلانے پر کہا کہ مجھ کو معلوم نہ تھا اسی طرح ایک شخص نے مغرب کی نماز دو رکعت پڑھی اس لئے کہ مسافر تھے ـ 26 ذی الحجہ 1350 ھ بوقت صبح یوم سہ شنبہ طریق سے بے خبری کی وجہ ( ملفوظ 136 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ آج کل طریق سے بے خبری کا سبب جہل ہے ـ مسائل بدون علم کے معلوم نہیں ہو سکتے ـ مگر اس کا اہتام بلکہ ضرورت کا اعتقاد بھی آج کل مقود ہے ـ