ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
|
وقت کھانا کھا رہے تھے اور وہ تمام کفار بھی پاس بیٹھے ہوئے تھے ـ آپ کے ہاتھ سے لقمہ چھوٹ گیا ـ آپ نے اٹھا کر صاف کر کے کھا لیا ـ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ جہاں آپ بیٹھے ہوئے کھانا کھا رہے تھے ـ وہ کوئی خاص اور ممتاز جگہ نہ تھی یعنی وہاں قالین گدے نہ تھے ورنہ لقمے کو لگتا ہی کیا زمین میں بیٹھے ہوئے کھا رہے تھے ـ جبھی تو صاف کرنے کی نوبت آئی ـ مٹی میں ملوث ہو گیا ہوگا ـ ایک خادم نے چپکے سے عرض کیا کہ حضرت اس وقت یہاں پر بڑے بڑے دنیا دار کفار کا مجمع ہے ـ اور یہ ایسی بات کو تحقیر کی نظر سے دیکھتے ہیں ـ انہوں نے تولیت پست آواز سے کہا تھا مگر انہوں نے بلند آواز سے فرمایا کہ کیا میں ان احمقوں کی وجہ سے اپنے خلیل اور اپنے محبوب جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ کو چھوڑ دونگا ـ کیا ٹھکانا ہے ان حضرات کے ایمان کا ایمان قلب میں رچا ہوا تھا ـ جو بات آجکل ریاضتوں ، مجاہدو ، مراقبوں ، مکاشفوں سے پیدا کی جاتی ہے ـ وہ ان حضرات کے ویسے ہی حاصل یہ ہے کہ خدا کی نعمتوں کی قدر کرنا چاہئے ـ اسراف سے بچنا بھی اسی قدر میں داخل ہے اور اسراف کا سہل علاج یہ ہے کہ جب خرچ کرو سوچ کر خرچ کرو کہ ضرورت ہے یا نہیں ـ یونہی مت اڑادو ـ اس کے متعلق تو نص ہے ـ فضول مال اڑانے والوں کی نسبت حق تعالی فرماتے ہیں ـ ولا تبزر تبزیرا ان المبزرین کانوا اخوان الشیاطین فضول مال اڑانے والوں کو شیطان کا بھائی فرمایا اس بڑھ کر کیا وعید ہو سکتی ہے ـ ایک مقام پر فرماتے ہیں ـ ان اللہ لا یحب المسرفین غرض جہاں صرف ہو حدود کے اندر ہو ـ 16 محرم الحرام 1351 ھ مجلس بعد نماز ظہر یوم دو شنبہ تحریکات میں شرکت سے اجتناب ( ملفوظ 281 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ تحریکات حاضرہ کے دور میں عجیب عجیب الزامات اور بہتان میرے سر تھوپے گئے ـ بعض لوگ کہتے تھے ان کو حس نہیں ـ اس لئے خاموش بیٹھے ہیں میں کہتا ہوں کہ بیٹھنے کا سبب بے حسی نہیں ـ بلکہ حس ہی بسبب ہے ـ وہ یہ کہ جو تم کو معلوم ہے ـ ہم کو بھی معلوم ہے اور تم سے زائد ہم کو ایک اور بات معلوم ہے ـ جس کیوجہ سے ہم خاموش ہیں ـ وہ یہ کہ بدون قوت کے مقابلہ کرنے میں ہم فنا ہو جائیں گے ـ مٹ جائیں گے کیونکہ ان تحریکات کی کامیابی کا نتیجہ ظاہرا ہندوؤں کا غلبہ ہے اور ہندو انگریزوں سے زیادہ دشمن ہیں ہر شخص شب و روز اسکا مشاہدہ کرتا ہے ـ دیکھ لیا جائے تمام دفاتر اور محکموں میں مسلمانوں کے ساتھ کیا برتاؤ کیا جا رہا ہے ـ اگر واقعات اور مشاہدات کو بھی نظر انداز کیا جائے تو اسکا کسی کے پاس کیا جواب ہے ـ