ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
|
اور حضرت غوث پاک کے جنتی ہونے میں ہے یا نہیں کہنے لگا کہ ہاں ہے میں نے مولوی صاحب سے کہا کہ حضرت جو آپ کا عقیدہ ہے وہی اس کا بھی ہے صرف فرق عنوان کا ہے یہ اس کو یقینی کہتا ہے آپ غلبہ ظن ـ باقی اصل معنوں میں دونوں متفق ہیں جب حضرت ابوبکر صدیق کے جنتی ہونے کا مرتبہ یقینی سے حضرت غوث پاک کے جنتی ہونے کا مرتبہ متنزل مانتا ہے اسی کا نام عدم قطعیت ہے مولوی صاحب بہت خوش ہوئے مقصود اس حکایت سے یہ ہے بلا ضرورت عوام الناس کو متوحش بنانا اور بلا دلیل ان پر بدگمانی کرنا اچھا نہیں ـ حیات نبوی صلی اللہ علیہ پر ایک نکتہ ( ملفوظ 551 ) فرمایا ایک شخص نے حیات نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں مجھ سے گفتگو کی میں نے کہا جو لوگ مقتول فی سبیل اللہ ہیں ان کے حق میں ارشاد ہے بل احیاء عند ربھم اور جو لوگ فی سبیل اللہ سے بڑھ کر مقتول فی اللہ ہیں وہ کیونکر زندہ نہ ہوں اور اس نکتہ پر مدار مسئلہ کا نہیں اس میں حدیث صریح موجود ہے اور یہ تائید کے درجہ میں ہے ـ بندہ کا ارادہ کچھ نہیں ( ملفوظ 552 ) فرمایا ارادہ بندہ کا کچھ بھی نہیں حضرت علی فرماتے ہیں عرفت ربی بفسخ العزائم یعنی میں نے اپنے رب کو پہچانا ارادوں کے ٹوٹنے سے بسا اوقات انسان اپنے ارادوں میں ناکامیاب رہتا ہے ہزاروں ارادے مصمم کئے مگر کچھ نہ ہوا اسی واسطے ابن عطاء اسکندری فرماتے ہیں کہ ارید ان الا رید یعنی میں نے یہ ارادہ کر لیا ہے کہ ارادہ نہ کروں گا اس پر بعض لوگ شبہ کرتے ہیں کہ یہ عدم ارادہ بھی ازادہ ہی ہے انہوں نے خود کیا اچھا جواب دیا ہے کہ جس ارادہ کی نفی کی جارہی ہے وہ تو اس لئے قابل ترک ہے کہ وہ خلاف تفویض و رضا ہے اور عدم ارادہ کا خود عین تفویض و موافق رضا ہے اس لئے یہ منفی و قابل ترک نہیں ـ اولاد کی موت پر رونا ( ملفوظ 553 ) فرمایا ایک شبہ ظاہری یہ ہوتا ہے کہ ہمارے حضور صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ابراہیم علیہ السلام اپنے صاحبزادے کے انتقال پر روئے ـ اور بعض اولیاء اللہ کی حکایت ہے کہ وقت مصیبت کے انہوں نے الحمد اللہ کہا اور ظاہرا الحمد اللہ کہنے والے کا مرتبہ رونے والے سے زائد معلوم ہوتا ہے حالانکہ انبیاء کے مرتبے کو کوئی نہیں پا سکتا جواب اس شبہ کا یہ کہ حق فرزند یہ ہے کہ ایسے وقت اس پر روئے حق خالق یہ ہے کہ امر الہی پر صبر کرے ـ ہمارے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں کو جمع فرمایا حق