ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
|
بزرگوں کے بارے میں فاسد اعتقاد ( ملفوظ 374 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ آج کل فساد اعتقاد کا بہت غلبہ ہے ـ تسبیح چلانے والوں کو سمجھتے ہیں کہ سب کچھ ان کے قبضہ میں ہے ـ جہاں تعویذ دیا جا یا دم کر دیا بس آرام ہو گیا ـ طبیب کے یہاں سے نسخہ لاکر کبھی نہیں سمجھتے کہ ایک ہی نسخہ پی کر آرام ہو جائے گا ـ وہاں تو کہتے ہیں کہ کوئی کھیل ہے کم از کم تین دن تو پی لیں پھر اطلاع دیں گے ـ ایک صاحب نے عرض کیا کہ حضرت بزرگوں سے حسن اعتقاد کی وجہ سے غالبا ایسا سمجھتے ہوں گے فرمایا کہ یہ حسن اعتقاد نہیں شریعت کے خلاف ہونے سے فساد اعتقاد ہے ـ حضرت نانوتوی کے انتقال پر حضرت گنگوہی کا مقولہ ( ملفوظ 375 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ حضرت مولانا گنگوہی رحمتہ اللہ علیہ نے حضرت مولانا محمد قاسم صاحب رحمتہ اللہ علیہ کے انتقال پر فرمایا تھا ( جس سے حضرت کا عشق معلوم ہوتا ہے ) کہ اگر میرے پاس ایک چیز نہ ہوتی تو میں ہلاک ہو جاتا اور دریافت کیا گیا کہ حضرت وہ کیا چیز ہے فرمایا وہی چیز جس کی وجہ سے تم مجھ کو بڑا سمجھتے ہو ـ میں اس سے یہ سمجھا کہ اس مراد تعلق مع اللہ ہے ـ حضرت قطب صاحب اور حضرت سلطان جی ( ملفوظ 376 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ میں آج کل ایک رسالہ لکھ رہا ہوں ـ حضرات چشتیہ کی نصرت میں اسکی ضرورت سے بزرگان سلف کے ملحوظ کے دیکھنے کی حاجت پیش آئی بہت سے بزرگوں کی مجموعی حالت دیکھ کر میں اس نتیجہ پر پہنچا کہ حضرت قطب صاحب میں بہت زیادہ شورش ہے انکی ہر حالت میں عشق کا رنگ ہے اور سب میں زیادہ سنبھلے ہوئے حضرت سلطان جی ہیں انکے ملفوظات میں علم کا رنگ ہے ـ حب عقلی اور حب عشقی میں ترجیح ( ملفوظ 377 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ مولانا اسمعیل شہید رحمتہ اللہ علیہ جب عقلی کو افضل فرماتے ہیں حضرت حاجی صاحب رحمتہ اللہ علیہ حب عشقی کو اور حضرت مولانا گنگوہی رحمتہ اللہ علیہ نے جب تطبیق دی ہے مجھ کو تو وجد ہوگیا کہ حیات میں تو حب عقلی افضل ہے اور مرنے کے وقت حب عشقی ـ اتباع سنت اور شہرت ( ملفوظ 378 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ اتباع سنت بڑی چیز ہے مگر اس میں شہرت نہیں