ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
|
کرتے ہیں ایک زمانہ میں نمازوں کے وقت میں جلسے ہوتے رہے کچھ پروا نہیں رمضان المبارک میں عام شاہراہوں پر میزوں پر کھانے چنے گئے اور کرسیوں پر کھائے گئے ـ یہ حرکات کہاں تک جائز ہیں نمازوں کے وقت میں جلسے ہوتے رہے کچھ پروا نہیں رمضان المبارک میں عام شاہراہوں پر میزوں پر کھانے چنے گئے اور کرسیوں پر کھائے گئے یہ حرکات کہاں تک جائز ہیں نمازوں کے لئے مسجدوں میں نہ آنا گھروں پر جا نمازیں بچھی ہیں یہ متکبروں کی ایک پہچان ہے کہ وہ مسجد میں آنا اور غربا کے ساتھ ملکر نماز پڑھنا کسر شان سمجھتے ہیں اور پھر بھی مسلمانوں کی باگ ان کے ہوتھ میں ہے ان کی کشتی کے نا خدا بنے ہوئے ہیں شرم نہیں آتی اگر مسجد میں آئیں گے بھی تو جمعہ کے روز بھی پیدل چلکر نہیں جب دیکھو فٹن میں دھرے ہیں اور دل میں فتن بھرے ہیں بندہ خدا مسجدوں میں آؤ غریب مسمانوں کی ہر حالت کع دیکھ کر جو کام کرنے کے مفید طریقے ہیں ان میں سے ایک بھی نہیں سب زبانی جمع خرچ جب چاہو جس چیز کی چاہو پوچھ لو جب چاہو اعلان کرالو بس اسی کے مرد ہیں ایک شخص نے کہا کہ اگر سب مسلمانوں سے ایک ایک پیسہ لیا جائے تو لاکھوں اور کروڑ کی تعداد میں روپیہ جمع ہو جائے پھر اور اس کو قومی کاموں میں صرف کیا جائے دوسرے نے جواب دیا کہ اگر سورۃ بقرہ ایک منٹ میں سات مرتبہ پڑھ لو تو ہفت اقلیم کے بادشا ہو جاؤ بس مسلمانوں سے تو یہ کاغزی حساب پوچھ لو کرنے کرانے کے نام صفر ایک بننے کی حکایت یاد آئی کہ کنبہ کو لیکر سفر میں چلے راستہ میں ایک دریا آگیا آپ نے پانی کا حساب لگایا کہیں تو ٹخنوں تک کہیں گھٹنوں تک کہیں ناف تک کہیں سینے تک کہیں گلے تک کہیں سر سے اوپر اپنے کاغز پر اوسط لگایا تو گھنٹوں تک اوسط نکلا گاڑی ڈالدی اب لگے ڈوبنے تو کہتا ہے کہ حساب جوں کا توں اور کنبہ ڈوبا کیوں بھائی وہ عملی حساب نہ تھا کاغزی حساب تھا اور اس کا نتیجہ یہ ہوا یہی حالت ان باتیں بنانیں والوں کی ہے میاں صاحب عملی صورت میں تو اگر تھوڑے سے مسلمان بھی کام کرنے والے ہوں تو چند روز میں کچھ سے کچھ ہو جائے گاؤں کے اندر دس ہوں قصبہ کے اندر پچاس ہوں شہر کے اندر سو ہوں مگر مخلص کہ جان تک اڑادیں پھر دیکھوں کیا ہوتا ہے سب باتونکا انتظام بسہولت ہو سکتا ہے مگر جو کام کرنے کے ہیں انکی طرف تو کبھی التفات بھی نہیں ہوتا اور یہ بائیکاٹ وغیرہ ان سے کام چلتا ہے اگر انبیاء علیہ السلام نرے بائیکاٹ سے کام لیتے تو ہرگز دین کی اشاعت نہ ہوتی کام تو کام کے طریقے اور ہر موقع پر اس کے مناسب عمل سے ہوتا ہے دیکھ لیجئے جب تک قوت جمع نہ ہوئی ہو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیسے صبر اور حلم سے کام لیا جہاد کی بھی اجازت