ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
|
بھی غلط اصول پر مبنی ہے صحیح طریق یہ ہے کہ ایک جماعت ہو مسلمانوں کی جو اندر خانہ مسلمانوں کو ترغیب دے اور تحریک کرے جتنی قوموں نے ان معالات میں ترقی کی ہے انہوں نے اس کی یہی صورت اختیار کی کامیابی ہوئی وعظوں اور پمفلٹ اور اشتہاروں سے کوئی نتیجہ نہیں نکلتا میں ایک مقام پر مدعو کیا گیا تھا وہاں پر مجھے قبل وعظ فرمائش کی گئی کہ ہندؤں کےبائیکاٹ کے متعلق کچھ بیان کیا جاوے میرا ہمیشہ بیان کے متعلق یہ معمول رہا اور ہے کہ فرمائش پر بیان نہیں کرتا بلکہ ضرورت کو محسوس کر کے وقت پر جو اللہ نے دل میں ڈالا بیان کردیا اور وہی اکثر مفید ثابت ہوا میں نے صاف انکار کر دیا کہ میں یہ بیان نہ کروں گا گو تمھارے نزدیک یہ بیان مفید اور محمود ہو مگر میں اس طرز کو مضر سمجھتا ہوں ایسے طریق سے بیان کرنے کا بتیجہ یہ ہوتا ہے کہ اعلان کر کے سو جاتے ہیں اور دوسرے لوگ جاگ جاتے ہیں جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ ہوتا ہوا کچھ بھی نہیں اور عمل نہ کرنے کے سبب اوپر ذات گلوگیر ہوجاتی ہے دوسری قومیں نظر تحقیر سے دیکھنے لگتی ہیں اس کی مفید صورت تو یہ ہے کہ ہم اپنے طریق سے دوکانیں کھلوائیں اس میں نہ فتوے کی ضرورت نہ اعلان کی ضرورت یہ نیا طرز نکالا ہے کہ فتویٰ ہو اعلان ہو سو یہ طرز نہایت مضر اور خطرناک ہے البتہ حدود شرعیہ کی حفاظت کی ہرحال میں ضرورت ہے غرض کام اس طرہقہ سے ہونا چاہیے کہ جس میں شریعت کے حدود بھی محفوظ رہیں اور کام بھی ہو جائے ایسی صورت اختیار نہ کرنا چاہیئے جیسا کہ زمانہ خلافت میں کیا گیا تھا کہ میاں کام کرنے کا وقت ہے مسائل کا وقت نہیں لعنت ہے ایسے کام پر جو شریعت مقدسہ کے حدود سے تجاوز کر کے کیا جاوے اللہ جس کام سے راضی نہ ہو وہ کام مسلمان کا نہیں ہم جو مسلمانوں کے خیر خواہ ہیں وہ مسلمان ہونے کی وجہ سے ہیں اب اسلام اور شریعت کا تحفظ نہ رہا ہے یا نہ کیا تو کیسی ہمدردی اور خیر خواہی اور کیسا درد یوں تو فرعون نے ترقی کی شداد نے ترقی کی نمرود نے ترقی کی قارون نے ترقی کی آخر ان کی ترقی بھی تو ترقی ہی تھی پھر قابل ملامت اور مزموم کیوں ہوئی اس ہی لئے کہ وہ حدود سے تجاوز کر کے ترقی کی گئی تھی جس کو اکبر الہ آبادی نے ایک شعر میں کہا ہے ـ نہ نماز ہے نہ روزہ نہ زکوۃ ہے نہ حج ہے تو خوشی پھر اس کی کیا ہے کوئی جنٹ کوئی جج ہے یہ جو آجکل کے لیڈروں اور انکے ہم خیال مولویوں نے مسلمانوں کی فلاح و بہبود کے متعلق طرز اختیار کیا ہے کہ انکی ہر بات کا اشتہار اور اخبارات میں اعلان کرایا جاتا ہے یہ طرز نہایت ہی غیر مفید ہے شور غل تو تمام دنیا میں اور عمل ندارد اور سب سے بڑی بات قابل ذکر قابل شکایت یہ ہے کہ یہ لوگ دوسروں سے تو اسلام کی عزت کے خواہاں ہیں اور خود اسلام اور احکام اسلام کو پائمال