ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
|
چاہیئے اور طلباء دوسری جگہ پر لے جا کر انگریزی تعلیم اس نیت سے دلوائی جائے کہ دوسرے ممالک میں جاکر تبلیغ کر سکیں اس کے متعلق یہ عرض ہے کہ یہ طریق مفید ثابت نہ ہوگا بلکہ مضر ہوگا مدرسہ میں انگریزی داخل ہونے سے خلط مبحث ہو جائے گا اب جو کام مدرسہ میں ہورہا ہے یہ بھی نہ ہوگا مدرسہ ایک معجون مرکب ہوجائے گا اس کی بہتر صورت یہ ہے کہ مدرسہ کو تو اپنی حالت پر رہنے دیجئے جو کام ہو رہا ہے ہونے دیجئے اور انگریزی کے متعلق ایک دوس گاہ الگ تیار کرا دیجئے اس کا نظم و نسق انہی حضرات کے ہاتھ میں رہے جو عربی کا نظم و نسق فرما رہے ہیں اور صورت اس کی یہ ہو کہ عربی کے فارغ التحصیل طلباء انگریزی درس گاہ میں تعلیم پائیں اور جب تک طلبہ فارغ التحصیل نہ ہو جائیں ان کو انگریزی تعلیم پانے کی اجازت نہ ہو ہاں فراغت کے بعد کوئی حرج نہیں اس لئے کہ قبل فراغ اندیشہ ہے اس طرف کے جذبات کے غلبہ کا اور بعد فراغ یہ اندیشہ نہ رہے گا فراغ کے قبل اجازت نہ ہونیکی مصلحت یہ ہے کہ اکثر نقد غالب آجاتا ہے ادھار پر اور اس صورت مجوزہ میں مدرسہ کا کوئی حرج نہ ہو گا ایک یہ بات بھی ضروری ہے کہ کتابیں ختم کرنے کے بعد جب تک دو چار مرتبہ پڑھا لے علم محفوظ نہیں رہ سکتا سو فارغین گھنٹوں کے حساب سے دنوں کام کر سکتے ہیں یعنی فارغ التحصیل طلبہ اس صورت میں عربی بھی پڑھا سکتے ہیں اور انگریزی بھی پڑھ سکتے ہیں اور دوسری جگہ پہنچ کر فارغ التحصیل طلباء کا بھی تعلیم انگریزی پانا مضرت سے خالی نہیں ان کا یہ رنگ رہ ہی نہیں سکتا اور نہ اس کام کے بن سکتے ہیں جو آپ کی غرض ہے اسکا بھی صحیح طریق یہ ہی ہے کہ اپنے ان ہی قدیم استاتزہ کی نگرانی میں تعلیم پائیں تاکہ ان کے جزبات پر برا اثر نہ پڑے یہاں الگ ہو کر ان جزبات کا محفوظ رہنا مشکل ہے جس کا نتیجہ بجائے ہدایت کے گمراہی ہوگا اور انگریزی کو خود مدرسہ میں داخل کردینے سے عوام کے اوپر برا اثر ہوگا وہ شروع ہی سے اپنے بچوں کو تعلیم انگریزی کے لئے بھیجنا شروع کر دیں گے انکے پاس سمجھنے کا کوئی معیار ہی نہیں کہ اس کو مدرسہ دینیہ ہی کی شاخ بناکر رکھنا چاہئے اور مدرسہ دینیہ ہی کے خدام اس انگریزی شاخ کے نگران رہیں اور میری مجوزہ صورت میں ہر مصلحت محفوظ رہ سکتی ہے اور جیسے مبلغ آپ چاہتے ہیں ویسے تیار ہو سکتے ہیں اس لئے جزبات وہی دین کے رہیں گے غرضیکہ مدرسہ دینیہ کے ماتحت انگریزی درسگاہ کو رکھنا چاہیئے تاکہ انگریزی خانہ عربی خانہ سے زیادہ مقصود نہ ہو جاوے پھر اس اہتمام اور نگرانی کے بعد اگر کوئی بگڑے تو بگڑے ہم تو ذمہ دار نہ ہوں گے اور اسکے خلاف صورت میں ہم ذمہ دار ہوں گے یہ ہے فرق دونوں صورتوں میں اور اس سے آگے توسیع کر کے