ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
مسنون طریقہ علاج کرنا فرمایا کہ حدیث میں ہے ان اللہ تعالیی انزل الداء والدواء وجعل لکل داء دواء فتداد اولا وابالحرام یعنی بیشک اللہ تعالیٰ نے مرض و دوا دونوں اتارا ہے اور ہر مرض کے لئے دوارکھی ہے - پس دوا توکرو لیکن حرام سے علاج نہ کرو - اس میں ترغیب ہے دوا کرنے پرغالب عادت حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ہیہ تھی - سو مسنون طریقہ یہی ہوا لیکن امر چونکہ ارشاد ہے اس لئے ترک تدارک بھی جائز ہے اور قابل ملامت نہیں خصوص اگر غلبہ توکل سے ہوتو یہ بھی ایک درجہ کا توکل ہے یعنی ترک اسباب ظنیہ اور اس درجہ سے اعلیٰ درجہ وہ توکل ہے جومباشرت اسباب کے ساتھ ہو کیونکہ اسباب کو استعمال کرتے ہوئے اسباب پر اعتماد نہ کرنا بہ نسبت اس کے زیادہ عجیب ہے کہ اسباب کو استعمال نہ کیا جاوے اور پھر اس پر غلبہ نہ ہو - تداوی بالحرام کا حکم فرمایا کہ متقدمیں حنفیہ کا یہ مزہب ہے کہ نہ حرام خالص سے تداوی جائز اور نہ ایسی چیز جائز ہے جس میں کوئی حرام جزو ہو جیسے گدھی کا دودھ اور حرام گوشت اور تریاق ( جو سانپوں سے تیار ہوتا ) اور متاخرین حنفیہ نے ضرورت شدیدہ کے وقت تداوی بالحرام کے جواز پر فتویٰ دیا ہے - پوری گائے کا حکم عقیقہ میں فرمایا کہ عقیقہ میں پوری گائے یا پورا اونٹ کا ذنح جائز ہے - حدیث لولاک الخ کی اصل فرمایا کہ اب تک حدیث لولاک حدیث لخ کی اصل معلوم نہ تھی مگر اب معلوم ہوگئی چنانچہ ارشاد ہے - فقد روی الدیلمی عن ابن عباس مرفوعا اتانی جبرائیل فقال یا محمد لولاک ماخلقت النجۃ ولولاک ما خلقت النار وفی روایہ ابن عساک لولاک ماخلقت الدنیا