ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
کُرے پہنا کروں اللہ تعالیٰ نے دے بھی رکھا ہے اور نیت یہ بھی ہوتی ہے کہ میرے شوہر خوش رہیں اور میرے شوہر بھی یہ چاہتے ہیں مگر مرض یہ ہے کہ جب کسی عورت کو کوئی عمدہ کپڑے پہنے دیکھتی ہوں دل یہ چاہتا ہے کہ اس قسم کا میں بھی لے لوں - اکثر تو خاموش رہتی ہوں مگر کبھی فرمائش بھی کردیتی ہوں اور پھر مل بھی جاتا ہے گر یہ مرض ہوتو علاج ارشاد فرمادیں فرمایا کہ زینت کے درجے ہیں افراط وتفریط مزموم ہے اور اعتدال محمود ہے - صورت مذکورہ میں اعتدال یہ کہ ہے کسی کو دیکھ کر اس وقت مت بتاؤ - اگر توفق کرنے سے ذہن سے نکل جائے فبہا اور اگر نہ نکلے تو جس وقت نئے کپڑوں کے بنانے کی ضرورت ہو اس وقت وہی پسند آیا ہوا کپڑا بنالو - اگر اتفاقا اس وقت نہ مل سکے تو جانے دو اور اگر دیکھو کہ اس مدت تک طبیعت مشغول رہے گی تو پسند کے وقت خرید کر رکھ لو - مگر بناو مت - بناؤ اس وقت جب نئے کپڑوں کے بنانے کی ضرورت ہو - تاکہ اس کے عوض کا کپڑا بچ جاوے کہ شوق بھی پوتا ہوجاوے اور اقتصاد بھی فوت نہ ہو - اور اگر تمہارے شوہر تم کو علاوہ ضروی نان ونفقہ کے جیب خرچ کے واسطے کطھ دیتے ہوں تو پھر اس انتظام میں اتنا اور اضافہ کیا جاوے کہ ایسا کپڑا اپنے جیب خرچ کی رقم سے خریدو تاکہ نفس میں محصور رہے - طلب رضا شیخ خلاف اخلاص نہیں فرمایا کہ تعلق فی اللہ والے کی رضا کا قصد اللہ ہی کے رضا کا قصد ہے اور وہ عین اخلاص ہے مثلا شیخ کے خوش کرنے کے لئے تہجد پڑھنا خلاف واخلاص نہیں - صحبت حرام کی صورت فرمایا کہ اگع اپنی بیوی کے پاس ہو اور محبت کے وقت کسی اجنبیہ کا قصد تصور کرے تو وہ حرام ہوگا - قدرت کے وقت قتال اور عجز میں صبر شرعی دستور العمل ہے فرمایا کہ اگر قدرت ہو تو قتال اور اگر قدرت تو صبر شرعی دستور العمل ہے - اور درمیانی صورتیں مثلا جتھوں کا جیل جانا ؛ پلٹنا ؛ بھوک ہڑتال وغیرہ سب نصوص کے مقابلہ میں اجتہاد ہے -