ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
انکار کا حکم نہیں کیا لیکن اہل سائنس کے پاس اس کی کوئی دلیل نہیں ہے کہ یہ بجلی اور آسمانی بجلی ایک ہی ہیں تو یوں کیوں نہ کہا جاوے کہ یہ بھی دوقسم کی ہوتی ہے ارضی اور سماوی ( قدرتی اور مصنوعی ) ارضی وہ ہے جو ضائع خاصہ سے بن سکتی ہے جویہ موجود ہے اور سماوی وہ جو شریعت میں ثابت ہے اور جس کی حقیقت سوط الملک ہے اس کو کالج والوں نے بہت پسند کیا اباس مجمع میں چند پروفیسر اور ماسٹر بھی تھے ان کو تو بہت ہی خط ہوا - ف : - اس سے حضرت والا کی قوت تطبیق وذہن رسی معلوم ہوئی - تقویٰ واحتیاط موافق طرز سلف ایک شخص نے پوچھا کہ ہم بریلی والوں کے پیچھے نماز پڑھیں تو نماز ہوجاوے گی یا نہیں - فرمایا کہ ہاں ہم ان کو کافر کہتے اگرچہ وہ ہمیں کہتے ہیں - ہمارا رو مسلک یہ ہے کہ کسی کو کافر کنے میں بڑی احتیاط چاہئے اگو کوئی حقیقت میں کافر ہے اور ہم نے نہ کہا تو کیا حرج ہوا اور اگر ہم نے کافر کہا اور حقیقت حال اس کے خلاف ہے تو یہ بہت خطرناک بات ہے - ہم تو قادنیوں کو بھی کافر نہ کہتے تھے اور وہ ہمیں کہتے تھے ہاں اب جبکہ ثابت ہوگیا کہ وہ مرزا صاحب کے رسالت کے قائل ہیں تب ہم نے کفر کا فتویٰ دیا کیونکہ یہ تو کفر صریح ہے اس کے سوا ان کی باتوں کی تاویل کر لیا کرتے تھے گو وہ تاولیں د بعید ہی ہوتی تھیں - ہم بریلی والوں کو اہل ہوا کہتے ہیں اور اہل ہوا کافر نہیں حضرت والا کا یہ طرز عمل سلف کے موافق ہے کہ انہوں نے معتزلہ تک کو کافر کہنے میں احتیاط کی ہے - اگرچہ ان کے عقائد صریح کفر کے ہیں لیکن سلف نے احتیاط یہ اصول رکھا ہے لا نکفر اھل القبلۃ اور ان کے معاملہ کو حق تعالیٰ کے سپرد رکھا اور ان کے اقوال کے لئے ایک کلی تاویل کرلی کہ متمسک اپنا وہ بھی قرآن و حدیث ہی کو کہتے ہیں گو تمسک میں غلطی کرتے ہیں ان کا کفر لزومی ہوا نہ کی کفر صریح ایک مرتبہ حضرت والا سے ایک مولوی صاحب نے گفتگو کی کہ ہم بریلی والوں کو کافر کیوں نہ کہیں - فرمایا کہ کافر کہنے واسطے وجہ کی ضرورت نہ کہ کافر کہنے نہ کے لئے - توجہ آپ بتلایئے کہ کیوں کہیں ؛ مولوی صاحب نے بہت سی وجوہات پیش کیں اور حضرت والا نے سب کی تاویل کی گو بعید تاویلیں تھیں - مولوی صاحب نے کہا کہ اگر کچھ وجہ نہ ہو تو کیا یہ کافی نہیں ہے کہ وہ ہم