ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
سلامت عقل ؛رسائی زہن بلا ضرورت کافر کو کافر کہنا مخالف سے بھی عنوان شائستہ کو استعمال کرنا مولانا فرمایا کہ ایک لکچرار آریہ مجھ سے کہنے لگا کہ اگر اجازت ہو تو میں آپ سے کچھ پوچھنا چاہتا ہوں میں نے کہا کہ ضرور پوچھنے معلوم ہوگا عرض کردوں گا نہ معلوم ہوگا لا علمی ظاہر کردوں گا - اس سے سوال کیا کہ مثلا دو شخص ہیں انہوں نے ایک نیک کام کیا ایک نیت ہے ایک ہی کام ہے - اس کام کا ایک ہی نفع ہے فرق صرف یہ ہے کہ ایک فاعل مسلم اور ایک غیر مسلم تو کیا ان دونوں کو اجر و ثواب برابر ہوگا یا نہیں - میں سمجھ گیا کہ اس سوال مقصود اس کا یہ ہے کہ جواب تو یہی ملے گا کہ مسلم کو اجر وثواب ہوگا اور غیر مسلم کو نہ ہوگا اس جواب پر اس کو گفتگو کی گنجائش تھی کہ یہ حکم میں تو بڑا تعصب ہے حالانکہ اس جواب ظاہر تھا کہ اذا فات الشرط فات المشروط مگر میں نے اس کو اتنی گنجائش نہیں دی دوسرے طرز پر جواب دیا - چنانچہ میں نیں نے کہا کہ تعجب ہے کہ آپ اسیے شائستہ اور مہذب اور دانشمندی ہو کر ایسی بات پوچھتے ہیں جس کا جواب آپ کو معلوم ہے کہنے لگا کہ یہ آپ کو کیسے معلوم ہوا کہ اس کا جواب مجھے معلوم ہے میں نے کہا کہ اس کے مقدمات آپ کے ذہن میں پہلے سے ہیں اور مقدمات کے لئے مطلوب لازم ہے - جب مقدمات کا علم ہے تو نتیجہ کا بھی علم ہے کہنے لگا یہ آپ کو کیسے معلوم ہوا کہ اس کے مقدمات میرے ذہن میں پہلے سے ہیں میں نے کہا کہ میں ابھی بتاتا ہوں سنئے آپ کو معلوم ہے کہ مذاہب مختلفہ سب تو حق ہو نہیں سکتے ضرور ایک ہی حق ہوگا اور باقی سب باطل ؛ یہ معلوم ہے آپ کو - کہا جی معلوم ہے میں نے کہا کہ ایک مقدمہ تو یہ ہوا اب یہ بتلایئے کہ صاحب حق مثل مطیع سلطنت کے ہے اور صاحب باطل مثل باغی سلطنت کے - یہ آپ کو معلوم یہ کہنے لگا ہاں - میں نے کہا کہ ایک مقدمہ یہ ہوا آگے سنئے ایک شخص مطیع سلطنت ہے اور ایک باغی سلطنت اور وہ باغی سلطنت ایک بڑا ڈاکٹر ہے جو بہت بڑا ماہر فن ہے انگریزی کی اعلیٰ درجہ کی قابلیت ہے بیدار مغز ہے - دنیا میں اس کا ثانی نہیں مگر باوجود ان سب کمالا ت کے اس میں ایک بات ایسی ہے کہ اس ہوتے ہوئے اس کے یہ سب کمالات گرد ہیں اور باغی