ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
شیخ معلم کو انفع وفضل سمجھے ایک شخص نے دریافت کیا کہ کوئی بیعت تو ایک شیخ سے ہے اور تعلیم دوسرے شیخ سے باجازت یا بلا اجازت شیخ اول کے حاصل کرتا ہے تو وہ اپنے لئے افید وانفع افضل ہونے کا اعتقاد کس کے ساتھ رکھے فرمایا ثانی کے ساتھ مگر اول کو اس شیخ کا سبب بعید یعنی سبب السبب سمجھتے اور اس کے ساتھ گستاخی نہ کرے - جہاد کے لئے طبعی آمادگی واجب نہیں فرمایا کہ طبعی آمادگی اور رضا جہاد کے لئے واجب نہیں کیونکہ یہ اختیار میں نہیں صرف عقلی رضا واجب ہے جو اختیاری ہے - اور وہ یہ ہے کہ اگر شریعت کا حکم ہو کہ موقع قتال میں حاضر رہے خواہ کیسی ہی وحشت اور دہشت ہو تب بھی وہاں سے نہ ہٹیں گے خواہ جان ہی جاتی رہے تو بس ادائے واجب کے لئے اتنا عزم کافی ہے - دعا کی ترجیح قنوت نازلہ پر فرمایا کہ میرے نزدیک بجائے قنوت نازلہ کے یہی بہتر ہے کہ ہرنماز پنج کا نہ کے بعد دعا کیا کریں یہ عجیب وغریب طریق ہے نیز اسلم واسہل - اس میں خفاء بھی ہے اور قنوت نازلہ میں تو دوسروں کو یاد دلانا بھی ہمیں فکر واندیشہ ہے - اصل تدبیر مصائب کی فرمایا کہ اصل تدبیر مصائب وتکالیف کی تو اصلاح اعمال ہے اگر ایسا کریں تو چند روز میں ان شاء اللہ اس کی برکت سے دشمن خائف ہوجاویں - دشمن کے مقابلہ کا شرعی دستور العمل مخترع طریقوں کے متعلق فرمایا کہ ایسے وقت میں شریعت مین دوہی صورتیں ہیں قوت کے وقت مقابلہ اور عجز کے وقت صبر ودعا - خدا معلوم یہ تیسری صورت بخوشی گرفتار جانے کی کہاں سے نکالی - بس یورپ ہی سے سبق لیا ہے -