ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
صاحب کے یہاں جانا ہے وہاں شاید بیعت کر سکوں وہاں چلئے چنانچہ مٹھائی کا طباق ہاتھ میں لئے ہوئے حضرت میرے ساتھ ہوئے وہاں پہنچ کر بھی میں نے کہا کہ کیا کہوں یہاں بھی فرصت نہ ملی وہاں چلئے غرض اسی طرح دو گھنٹے تک گھر گھر ان کو مع مٹھائی کے لئے پھرا اور قصدا بازار میں ہو ہوکر جاتا تھا وہ صاحب ہاتھ میں مٹھائی کا طباق لئے لئے ساتھ پھرتے رہے جب میں نے خوب پریشان کرلیا اور سمجھ لیا کہ ہاں اب ان کے قلب سے یہ خبیث مادہ نکل گیا تب مرید کیا اور اپنی اس حرکت کی وجہ بھی ظاہر کردی چنانچہ تکبر کا اتنا بڑا مرض جو برسوں مجاہدوں اور ریاضتوں سے بھی نہ جاتا اس تدبیر سے بفضلہ دو گھنٹہ میں جاتا رہا - اعتقاد کا معیار ' افعال میں نہ کہ اموال میں فرمایا کہ صیحح بناء اعتقاد کی کسی کے اقوال نہیں ہوتے بکلہ اس کے اعمال اور افعال ہوتے ہیں جو اعتقاد افعال سے ناشی ہو وہ معتبر ہے یعنی اعتقاد اس بنا پر پیدا ہو کہ دیکھو افعال اوعمال نشست و برخاست سب باتیں کیسی سنت کے موافق ہیں اسی وجہ سے میرے وعظ کو جو معتقد ہوتے ہیں ان کے اعتقاد کا مجھے اعتبار نہیں - کیونکہ آخر وعظ میں میں گالیاں تو بکوں گا اچھی ہی باتیں کہوں گا - ہاں جو یہاں آکر اور میرا طرز عمل دیکھ کر پھر بھی معتقد ہے اس کا اعتقاد البتہ پختہ ہے - ذکر کا نفع اول ہی روز سے شروع ہوجاتا ہے فرمایا ذکر میں چاہے دل لگے یا نہ لگے لیکن برابر کئے جاوے رفتہ رفتہ اس کی اسی عادت پڑ جاتی ہے کہ پھر بلا ان کے چین ہی نہیں پڑتا - جیسے شروع شروع میں حقہ پینے سے گھمیر بھی آتی ہے متلی بھی ہوتی ہے - قے بھی ہوتی ہے لیکن پیتے پیتے پھر یہ حالت ہوجاتی ہے کہ چاہے کھانا نہ ملے مگر حقہ کے دو کش مل جاویں ایک بار فرمایا کہ نفع تو شروع ہی سے ہونے لگتا ہے لیکن محسوس نہیں ہوتا جیسے بچہ روز کچھ نہ کچھ بڑھتا ہے لیکن یہ پتہ نہیں چلتا کہ آج اتنا بڑھا کل اتنا بڑھا - البتہ ایک معتدبہ مدت گزر جانے کے بعد اس کی پچھلی حالت کو خیال میں لا کر موازنہ کیا جاوے تو زمین آسمان کا فرق معلوم ہوگا یہی حال ذکر کا ہے شروع میں ایسا معلوم ہوتا ہے کہ گویا کچھ بھی نفع نہیں ہورہا ہے حالانکہ در اصل نفع برابر ہو رہا ہے ایک بار فرمایا کہ پتھر پر پہلے اول