ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
|
الموقدۃ التی تطلع علی الافئدہ اس کا اصل محل قلب ہے اور دعویٰ سے کہا جاتا ہے کہ گنگار کا دل بے چین ہوتا ہے اس کو راحت وچین نصیب نہیں ہوتا - گناہ سے دل ضعیف اور کمزور ہوتا ہے جس کا تجزیہ نزول حوادث کے وقت ہوتا ہے کہ متقی اس وقت مستقل مزاج رہتا ہے اور گنگار کے حواس باختہ ہوجاتے ہیں - قوت عملیہ کی کمزوری کی وجہ قوت علمیہ کی کمزوری فرمایا کہ ہمارے قوت علمیہ اس لئے کمزور ہے کہ قوت کمزور ہے - اگر ہم کو گناہوں کا ضرر پورا پورا معلوم ہوتا تو ترک صلوٰۃ پر ہم کو جرات نہ ہوتی - جیسے سنکھیار کے ضرر کا ہم کو علم ہے تو کبھی تجربہ اور متحان کے لئے کسی نے نہ کھایا ہوگا - اسی طرح اوپر سے گرنے کا ضرر سب کو معلوم ہے تو امتحان کے واسطے کبھی اوپر سے نہ گرا ہوگا - خلوت کا مقصود اور جلوت میں خلوت ہوسکتی ہے فرمایا کہ خلوت کے معنی یہ ہیں کہ دل خدا کے ساتھ لگا رہے - پس جب تک خلوت میں دل خدا کے ساتھ لگا رہے اور خلوت میں رہو اور جب خلوت میں قلب کو انتشار اور ہجوم خطرات ہونے لگے تو مجمع میں بیٹھو مگر نیک مجمع میں - اس سے خطرات دفع ہوں گے - اس وقت یہ جلوت ہی خلوت کے حکم میں ہے - کیونکہ مقصود رابط قلب باللہ ہے اور اس وقت خلوت سے حاصل نہیں بلکہ مجمع میں بیٹھنے سے حاصل ہے - چوہر ساعت از بجائے رود دل بہ تنہائی اندر صفائی نہ بنیی گرت مال وزرہست وزرع وتجارت چو دل باخدا ایست نشینی چوباہمہ چو بامنی بے ہمہ چوں بے ہمہ چو بے معنی باہمہ علم وعمل موجب شرف کب ہے اور قاتل شکر ہر وقت ہے فرمایا کہ علم وعمل جبھی شرف ہے جبکہ وہ خدا کے یہاں مقبول ہوجاوے اور کا یقینی علم کسی کا نہیں - بلکہ اپنی علم وعمل کی حالت پر نظر کر کے اگر عدم یقینی ہو تو بعبد نہیں - پھر فخر کرنے کا کیا موقع - اور یہ بھی معلوم ہے کہ علم وعمل کا اعتبار خاتمہ سے ہے اور اس کی بھی خبر نہیں کہ نہیں کہ ہمارا خاتمہ کس